پاکستان مسلم لیگ(ن)کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف کی ڈیرہ غازی خان میں لائیو پریس کانفرنس دیکھی جس میں انہوں نے مسلم لیگ(ن) حکومت کی جنوبی پنجاب کی ترقی اور خوشحالی کیلئے اقدامات کا ذکر کیا ۔بھٹہ مزدوروں کے 90ہزار بچوں کو سکولوں میں داخل کرایاگیا ۔بچوں کیلئے ماہانہ ہزار روپے وظیفہ اور ان کے والدین کو تین ہزار روپے ماہانہ رقوم دی جاتی تھیں ۔اسی طرح جنوبی پنجاب میں بچوں کیلئے چھٹی جماعت سے لیکر دسویں جماعت تک ہزار روپے وظیفہ مقرر کیا ۔چھ لاکھ طلبہ کو تعلیمی وظائف دیئے گئے ۔نوجوانوں کیلئے خود روزگار سکیم شروع کی ۔تقریباً چالیس ارب روپے کے بلا سود قرضے تقسیم کئے جس سے اٹھارہ لاکھ سے زائد خاندان مستفید ہوئے ۔جنوبی پنجاب کی آبادی پنجاب کی آباد ی کی 31فیصد ہے ۔سرکاری ملازمتوں ،لیپ ٹاپ سکیم میں جنوبی پنجاب کے لئے 33فیصد کوٹہ مقرر کیا ۔33فیصد ترقیاتی فنڈز بھی دیئے ۔دیہی علاقوں میں حاملہ خواتین کے لئے محفوظ ماں ایمبولینس سروس کا آغاز کیا جس کے تحت 193خصوصی ایمبولینس گاڑیاں فراہم کی گئیں او ر ایمبولینس سروس مفت ہیلپ لائن 1034پر کال کی جاتی تھی ۔حاملہ خواتین کو گھروں سے قریبی بنیاد ی صحت مراکز اور ہسپتال تک پہنچاتی تھیں ۔جنوبی پنجاب میں بیس موبائل ہیلتھ ہسپتالوں کے ذریعے عوام کا مفت علاج شروع کیا ۔ان ہسپتالوں میں سٹی اسکین ،ایم آر آئی کی سہولت بھی فراہم کی گئی ۔مفت ادویات بھی دی جاتی تھیں ۔مریضوں کو ان کے گھروں کی دہلیز پر مفت طبی سہولیات ملتی تھیں ۔جنوبی پنجاب کے پسماندہ ترین اضلاع راجن پور،بہاولنگر ،ڈیرہ غازی خان ،تونسہ شریف میں دانش سکولز جو کہ ایچی سن کالجز کے ہم پلہ ہیں جہاں پر یتیم اور غریب بچوں او ر بچیوں کو اعلیٰ تعلیم دی جاتی ہے ۔مظفر گڑھ میں طیب اردگان ہسپتال ،بہاولپور میں امراض قلب ہسپتال اور ویٹرنٹی یونیورسٹی بنائی ۔رحیم یار خان میں بابا فرید یونیورسٹی قائم کی ۔نوجوانوں کو فنی تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے اور انہیں معاشرے کے مفید شہری بنانے کے لئے پنجاب ووکیشنل ٹریننگ کمپنی قائم کی گئی اور جنوبی پنجاب سے آغاز کیا گیا ۔ہزاروں بچوں او ر بچیوں کو فنی تعلیم دی گئی ۔
اجالا پروگرام کے تحت طلبہ کو دو لاکھ دس ہزار سولر لیمپس میرٹ کی بنیاد پر تقسیم کئے ۔ان سے اٹھارہ گھٹنے بلا تعطل بجلی کی ترسیل ممکن تھی ۔پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈ جو کہ ایک ارب روپے سے قائم کیا تقریباً دو لاکھ طلبہ کو وظائف دیئے اور دس سالوں میں اس فنڈ کا حجم بیس ارب تک پہنچ گیا ۔کینسر اور ہیپاٹائٹس کے مریضوں کو مفت ادویات فراہم کی جاتی تھیں ۔طلبہ کے لئے لیپ ٹاپ سکیم شروع کی جس کے تحت چار لاکھ پچیس ہزار لیپ ٹاپ میرٹ کی بنیاد پر طلبہ میں تقسیم کئے ۔عالمی معیار کا پہلا پاکستان کڈنی اینڈ لیور انسٹیٹیوٹ جیسا عظیم الشان منصوبہ قائم کیا ۔پہلے لیور ٹرانس پلانٹ کے لئے مریض بھارت سمیت دیگر ممالک جاتے تھے ۔امریکا اور انگلینڈ سے تربیت یافتہ ڈاکٹروں کو پی کے ایل آئی میں تعینات کیا تقریباً بائیس لاکھ مریضوں کو صحت کی سہولیات دی گئیں ۔75فیصد غریب اور نادار مریضوں کا علاج مفت کیا گیا ۔صوبے کے 36اضلاع میں ہیپاٹائٹس سنٹر قائم کئے گئے ۔مریضوں کے اپنے اضلاع میں ہیپاٹائٹس کا مفت علاج کیاجاتا تھا ۔شہباز شریف کے عوام کی فلاح و بہبود ،ترقی اور خوشحالی کے لئے اقدامات پر کئی کئی کالمز لکھے جا سکتے ہیں ۔چند چیدہ چیدہ اقدامات کا ذکر اپنے کالم میں کیا ہے ۔شہباز شریف نے وزارت اعلیٰ کے دوران جو انقلابی اقدامات کئے تھے تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کے لئے قابل تقلید ہیں۔ پنجاب ایجوکیشنل انڈومنٹ فنڈز میں پورے ملک کے طلبہ کے لئے کوٹہ مقرر کیا تھا ۔تحریک انصاف کی حکومت نے نا صرف طلبہ کے لئے لیپ ٹاپ سکیم بلکہ تعلیمی وظائف بھی بند کر دیئے ۔تعلیمی بجٹ میں کٹوتی کی گئی ۔یونیورسٹیاں مالی بحران کا شکار ہو چکی ہیں ۔طلبہ کی فیسوں میں بے تحاشا اضافہ کیا گیا ہے اور اس مہنگائی کے دور میں طلبہ پر تعلیم کے دروازے بھی بند کئے گئے ۔