اسلام آباد: وزیراعظم کی جانب اتحادی جماعتوں کے اعزاز میں ظہرانہ دیا گیا اور دعوت کے باوجود مسلم لیگ ق کی جانب سے کوئی شریک نہ ہوا جبکہ بی این پی مینگل کے رہنماوں نے بھی شرکت نہیں کی۔ ایم کیو ایم اور جی ڈی اے نے سندھ حکومت کے خلاف شکایات کے انبھار لگا دیئے۔ وزیر اعظم کو بتایا کہ سندھ کے ہر محکمے میں صرف پیپلزپارٹی کا کنٹرول ہے اور بیوروکریسی وفاق کے منصوبوں کو بھی پیپلز پارٹی کی مرضی سے چلا رہی ہے اور سندھ حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے کراچی کے لوگوں متاثر ہورہے ہیں۔ وزیر اعظم نے اتحادیوں کو یقین دلایا کہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے میکانزم تیار کر لیا گیا ہے اور جلد اچھے نتائج دیکھنے کو ملیں گے۔
اس موقع پر فہمیدہ مرزا نے اندرون سندھ کو نظر انداز کئے جانے پر اپنے تحفظات سے متعلق وزیراعظم کو آگاہ کیا۔ اندرون سندھ کےعوام کے مسائل پر توجہ دی جائے اور ان کے ساتھ سوتیلوں جیسا سلوک کیا جا رہا ہے جبکہ اندرون سندھ میں وفاقی یا صوبائی حکومتوں نے کوئی میگا پروجیکٹ یا ترقیاتی کام نہیں کیے۔ وفاق کے منصوبوں میں بھی منتخب ارکان پارلیمنٹ کو نظرانداز کرنا مناسب نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جب حکومت ملی تو ملک ڈیفالٹ ہونے کے دہانے پر تھا اور 17 سال بعد کرنٹ اکاونٹ خسارہ مثبت ہوا جبکہ معاشی ٹیم نے محنت کی اور ملکی معیشت کو استحکام ملا ہے۔
وزیراعظم عمران خان نے اتحادی جماعتوں کو یقین دہانی کرائی کہ مہنگائی اور حلقوں کے مسائل کا انہیں بھی اچھی طرح احساس ہے کیونکہ ہر جگہ مافیا بیٹھا ہے جو کہ تبدیلی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے اور 2 سال تک مکمل توجہ معیشت کی بنیاد مضبوط بنانے پر تھی اور اب پوری توجہ عوامی فلاحی کاموں پر مرکوز ہے جبکہ تمام وعدوں کو پورا کیا جائے گا اور ان پر جلد عمل درآمد ہوتا نظر بھی آئے گا۔
ظہرانے میں ایم کیو ایم کی نمائندگی سید امین الحق اور خالد مقبول صدیقی نے کی ۔ جی ڈی اے سے پیر پگاڑا، فہمیدا مرزا جمہوری اور وطن پارٹی کے شاہ زین بگٹی اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد شریک ہوئے۔
دوسری جانب ق لیگ کے رہنما چوہدری مونس الہیٰ نے اپنے ٹویٹ کہا کہ ہمارے معاہدے میں عمران خان کے کھانے کھانا شامل نہیں اور ہمارا اتحاد صرف ووٹ کی حد تک ہے۔