آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کیخلاف مظاہرہ کرنیوالے 1800 افراد گرفتار

آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کیخلاف مظاہرہ کرنیوالے 1800 افراد گرفتار
کیپشن: image by facebook

اسلام آباد : وزارت داخلہ کے مطابق مسیحی خاتون آسیہ بی بی کی توہین مذہب کے مقدمے میں رہائی کے بعد ملک بھر میں مظاہرے کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کے الزامات کے نتیجے میں ملک بھر سے 1800 سے زائد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔

وزارت داخلہ کے اہلکار کے مطابق جو افراد املاک کو نقصان پہچنانے، لوگوں کو تشدد کا نشنانہ بنانے اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں پر حملوں میں ملوث ہیں ان کے خلاف مقدمات انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج کیے گئے ہیں۔

گذشتہ ہفتے آسیہ بی بی کو سپریم کورٹ نے بے گناہ قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف موت کی سزا کے فیصلے کو ختم کر دیا تھا جس کے بعد مذہبی اور سیاسی جماعت تحریک لیبک پاکستان کے کارکنوں کی طرف سے ملک بھر میں احتجاج شروع کر دیا گیا تھا۔

جن شہروں میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمات درج کیے گئے ہیں ان میں اسلام آباد ، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، شیخوپورہ اور کراچی قابل ذکر ہیں۔

وزارت داخلہ کے ایک اور اہلکار کے مطابق گرفتار ہونے والے وہ افراد جو صرف مظاہروں میں شریک تھے اور کسی بھی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعے میں ملوث نہیں پائے گئے تو ان کے خلاف محض دفعہ 144 کی خلاف ورزی کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔