ایران میں ایک درباری قاری کی جانب سے ننھے طلبا سے بدفعلی کے جرم کے چونکا دینے والے واقعہ کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی رجیم کو خفت سے بچانے کے لیے سنگین جرم میں ملوث نام نہاد قاری کو معاف کردیا ہے۔ خامنہ ای کی مداخلت کے بعد عدالت میں اس کے خلاف جاری کیس داخل دفتر کردیا گیا ہے۔ آیت اللہ علی خامنہ ای نے ذاتی طور پر درباری قاری سعید طوسی کی سزا معاف کردی ہے۔
غیرملکی اخبارات میں شائع ہونے رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ قاری سعید طوسی کے کیس کی سماعت ایک ماہ سے جاری تھی مگر خامنہ ای کی مداخلت کے بعد کیس داخل دفتر کردیا گیا ہے۔ قاری طوسی نے خود بھی اعتراف جرم کیا ہے۔ اس کے علاوہ اس کے خلاف تین طلبائ نے سات سال کے دوران متعدد بار جنسی تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے ثبوت مہیا کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ زیادتی کانشانہ بننے والے کم عمر لڑکوں کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ مدعیان نے ایرانی جوڈیشل اتھارٹی کے چیئرمین صادق لاریجانی کو ایک مکتوب بھی ارسال کیا ہے جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ وہ قاری سعید طوسی کے جرم کے تمام ثبوت عدالت میں پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
ایران کے رہبر اعلیٰ نے بدفعلی میں ملوث قاری کو معاف کر دیا
ایران میں ایک درباری قاری کی جانب سے ننھے طلبا سے بدفعلی کے جرم کے چونکا دینے والے واقعہ کے بعد یہ انکشاف ہوا ہے کہ سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ایرانی رجیم کو خفت سے بچانے کے لیے سنگین جرم میں ملوث نام نہاد قاری کو معاف کردیا ہے۔
05:32 PM, 5 Nov, 2016