اس سانپ کا نام ’’بلیو کورل‘‘ سانپ ہے جو اپنے زہر سے اپنے شکار کو اپاہج بنانے کی صلاحت رکھتا ہے لیکن دیگر سانپوں کے مقابلے میں اس کا طریقہ واردات قدرے مخلتف ہے۔ اس پر چین، آسٹریلیا، سنگاپور اور امریکی ماہرین نے کام کیا ہے جو ایک تحقیقی جریدے ’ٹاکسنز‘ میں شائع ہوا ہے۔
سانپ کے مختلف زہر زہریلے پروٹین اور امائنو ایسڈز پر مشتمل ہوتے ہیں جنہیں ’’پیپٹائیڈز‘‘ کہا جاتا ہے۔ یہ خلیات (سیلز) پر اثر انداز ہوکر ان کے ریسیپٹر اور آئن چینلز کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔ یہاں تک کہ ٹورنٹیولا مکڑی اور جیلی فش کے زہروں سے بھی نئی دوائیں بنائی جارہی ہیں۔ ماہرین کے مطابق مختلف جانوروں کے زہروں سے انسانی جسم پر 43 ہزار سے زائد اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
بلیو کورل سانپ کو ’’قاتلوں کا قاتل‘‘ کہا جاتا ہے جو دوسرے زہریلے سانپوں کو بھی ہلاک کرسکتا ہے۔ یہ جنوب مشرقی ایشیا میں پایا جاتا ہے اور اس کا زہر نہیں پڑھا گیا تھا۔ اس کا زہر دماغی اعصاب پر حملہ کرتا ہے اور جھٹکے کے ساتھ درد کے دوروں کی وجہ بنتا ہے۔
اس کا زہر جسم کے اندر سوڈیم چینلز کو بند کردیتا ہے اور ماہرین کے مطابق اس طرح ان چینلز کو بند کرکے درد اور تکالیف کو دور کیا جاسکتا ہے لیکن اس پر مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔