فرانس میں اداروں پر دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطے پر پابندی کا فیصلہ

فرانسیسی قومی اسمبلی کے رُکن اور اس قانون کے حامی بینوئٹ ہامون کا کہنا ہے کہ متعدد نفسیاتی اور معاشرتی مطالعوں سے یہ ثابت ہوچکا ہے

فرانس میں اداروں پر دفتری اوقات کے بعد ملازمین سے رابطے پر پابندی کا فیصلہ

فرانسیسی قومی اسمبلی کے رُکن اور اس قانون کے حامی بینوئٹ ہامون کا کہنا ہے کہ متعدد نفسیاتی اور معاشرتی مطالعوں سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ جب اوقاتِ ملازمت کے بعد کمپنی ذمہ داران اپنے ملازمین سے رابطہ کرکے انہیں کاموں کی یاد دلاتے ہیں تو اس کے نتیجے میں نہ صرف ان کی نجی زندگی میں دخل اندازی ہوتی ہے بلکہ ملازمین کی جسمانی اور ذہنی صحت پر بھی شدید منفی اثرات پڑتے ہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہے تو ملازمین ڈپریشن سمیت کئی نفسیاتی بیماریوں کا شکار ہوسکتے ہیں، انہیں جسمانی امراض بھی لاحق ہوسکتے ہیں جب کہ ان کی نجی زندگی بھی (فرصت کے اوقات میں کام کی فکر اور بے آرامی کے باعث) تباہ ہوکر رہ جاتی ہے۔


فرانس میں اس بات کو خصوصی اہمیت دی جاتی ہے کہ اوقاتِ ملازمت کے بعد لوگ اپنی نجی زندگی سے لطف اندوز ہوں، اپنے بیوی بچوں اور اہلِ خانہ کے ساتھ بھرپور وقت گزاریں تاکہ تازہ دم ہوکر کام پر واپس آئیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہاں کمپنیاں اپنے ملازمین کو سال میں 30 عمومی چھٹیاں جب کہ اہلِ خانہ کے ساتھ وقت گزارنے کے لیے 16 اضافی چھٹیاں سالانہ دیتی ہیں لیکن کمپنی ذمہ داران و مالکان میں اوقاتِ کار کے بعد (یا چھٹیوں کے دنوں میں) ملازمین کو فون یا ای میل کرکے کام کی یاد دلانے کا رجحان مسلسل بڑھ رہا ہے جس سے ملازمین کی نجی زندگی متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ ان کی کارکردگی بھی متاثر ہورہی ہے۔ اس تناظر میں یہ قانون خوش آئند قرار دیا جارہا ہے اور امید ہے کہ بہت جلد منظور ہوکر نافذالعمل بھی ہوجائے گا۔