اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ملک بھر میں ایک ہی دن انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے درخواست پر سماعت کی۔
کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی ، سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ہیں کہ اس نتیجے پر پہنچے کہ معاملہ سیاسی عمل پر چھوڑا جائے۔
دورانِ سماعت اٹارنی جنرل نے بتایا کہ مذاکرات کے بارے میں فاروق نائیک عدالت کو آگاہ کریں گے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ خوشی ہے شاہ محمود قریشی اور سعد رفیق عدالت میں موجود ہیں۔ ہم بھی کچھ کہنا چاہتے ہیں۔
چیف جسٹس نے فاروق نائیک سے پوچھا کہ یہ بتائیں کہ آئی ایم ایف معاہدہ اور ٹریڈ پالیسی کی منظوری کیوں ضروری ہے؟ اس پر فاروق نائیک نے بتایا کہ بجٹ کے لیے آئی ایم ایف کا قرض ملنا ضروری ہے، اسمبلیاں نہ ہوئیں تو بجٹ منظور نہیں ہوسکے گا، پنجاب اور خیبرپختونخوا اسمبلیاں توڑی نہ گئی ہوتیں تو بحران نہ آتا۔
چیف جسٹس نے خواجہ سعد رفیق سے مکالمہ کیا کہ خواجہ صاحب آپ کی باتوں میں ہی وزن لگ رہا ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے علاوہ نہ کوئی سنجیدہ نقطہ اٹھانا چاہتا ہے، ابھی تک چار تین کی ہی بات چل رہی ہے، دونوں فریقین کو لچک دکھانی چاہیے، امتحان سے نکل سکتے ہیں اگر آپ کا اتفاق رائے ہو جائے تو۔
خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ عدالت ہدایت نہ دے ہم خود مل بیٹھیں گے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی ہدایت دیں گے نہ ہی مذاکرات میں مداخلت کریں گے، اگر چند دنوں میں معاملہ حل نہ ہوا تو پھر دیکھ لیں گے۔
چیف جسٹس نے سوال کیا کہ ہمیں وقت بتایا جائے کہ کب تک مذاکرات ہوسکتے ہیں؟ وقت کو دیکھتے ہوئے سپریم کورٹ آئندہ کا لائحہ عمل طے کرے گی۔ ہم غصہ کرتے ہی نہیں اگر کریں گے تو انصاف ہوگا ہی نہیں۔ بات چیت کے عمل کو آپ خود درست کریں۔
خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے الیکشن پر مذاکرات سے متعلق جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے جواب اٹارنی جنرل کے ذریعے سپریم کورٹ میں جمع کرایا گیا تھا۔ جواب میں کہا گیا تھا کہ حکمران اتحاد یقین رکھتا ہے کہ سیاسی معاملات کا حل سیاسی بات چیت میں ہے۔