اسلام آباد : سپریم کورٹ نے ضلع عمرکوٹ کے کنری تھانے میں وڈیرے کی غنڈا گردی کا نوٹس لیا۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے کارسرکار میں مداخلت اور ملزمان کو چھوڑنے پر آئی جی سندھ سے 5دن میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔وڈیرے زید ٹالپر نے کنری تھانے میں ایس ایچ او کی کرسی پر بیٹھ کر پولیس کو دھمکیاں دی تھیں جبکہ اس معاملے کو میڈیا پر اٹھایا گیا تھا۔ایس ایچ او وڈیرے کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے اس کے سامنے ہاتھ جوڑتا رہا تھاجبکہ ایک ہیڈکانسٹیبل نے دلیری دکھائی۔ہیڈ کانسٹیبل امید علی کے دلیرانہ کردار پر ڈی آئی جی نے اسے تعریفی خط بھیجا ہے،جس میں کہا گیا ہے کہ امید علی نے صورتحال کا باوقار اور دلیرانہ مقابلہ کیا.
پولیس نے دعویٰ کیا تھا کہ ایس ایچ او کی تذلیل اور انہیں تشدد کا نشانہ بنانے پر زاہد تالپور اور دیگر 6 ملزمان کے خلاف کنری تھانے میں مقدمہ درج کرلیا گیا۔
تاہم زاہد تالپور نے الزام مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جب وہ پارٹی کے ایک رہنما کے خلاف پیپلز پارٹی کے رہنما کی ایما پر درج کیے گئے جھوٹے مقدمے سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے پولیس اسٹیشن گئے تو وہاں ان کے ساتھ بُرا سلوک کیا گیا اور انہیں جیل کی سلاخوں کے پیچھے ڈال دیا گیا۔
ایس ایچ او تصور جٹ نے مقامی صحافیوں سے بات کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زاہد تالپور نے حسان تالپور اور اپنے 5 دیگر ساتھیوں کے ہمراہ پولیس اسٹیشن پر دھاوا بولا اور مجھ سے اور عملے سے بدسلوکی کی۔