اسلام آباد: سپریم کورٹ میں پاناما عملدرآمد کیس کی سماعت ہوئی۔ سپریم کورٹ نے آج ہی جے آئی ٹی تشکیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے جس کیلئے تحریری حکم کچھ دیر میں جاری کیا جائے گا۔ جسٹس اعجاز افضل کا کہنا ہے کہ زمین پھٹے یا آسمان گرے قانون کے مطابق چلیں گے۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ جے آئی ٹی کے لیے بھجوائے گئے نام میڈیا پر کیسے آئے۔ جے آئی ٹی کے لیے بھجوائے گئے نام لیک ہونے کی ذمہ داری اداروں پر عائد ہوتی ہے۔
گزشتہ دنوں عدالت نے نیب، آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کی جانب سے جے آئی ٹی کے لیے بھیجے گئے نام منظور کر لیے تھے جبکہ اسٹیٹ بینک اور ایس ای سی پی کے نام مسترد کر دیئے گئے۔ عدالت نے دونوں محکموں کے سربراہوں کو ذاتی طور پر طلب کیا تھا اور گریڈ اٹھارہ کے تمام افسران کی فہرست بھی مانگی تھی۔
واضح رہے کہ سپریم كورٹ نے پاناما کیس کا فیصلہ 20 اپریل کو سناتے ہوئے معاملے كی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا اور اس ٹیم کی تشکیل کے لیے 6 اداروں سے نام طلب کیے تھے اور قرار دیا تھا کہ عدالت ناموں کا جائزہ لے کر خود جے آئی ٹی تشكیل دے گی جو 15 روز بعد اپنی عبوری رپورٹ عدالت میں پیش كرے گی جب كہ 60 روز میں تحقیقات مکمل کر کے اپنی حتمی رپورٹ سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے جمع کرائے گی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں