آئی ایم ایف نے آڈٹ میں رکی رقوم کی ریکوری کا مطالبہ کر دیا، طریقہ کار بھی طلب

آئی ایم ایف نے آڈٹ میں رکی رقوم کی ریکوری کا مطالبہ کر دیا، طریقہ کار بھی طلب

اسلام آباد:پاکستان اور عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے درمیان تکنیکی سطح پر مذاکرات کا پہلا سیشن مکمل ہوگیا، جبکہ دوسرا سیشن جاری ہے۔ آئی ایم ایف حکام نے ریونیو شارٹ فال پر کوئی گنجائش نہ ہونے کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے اخراجات میں کمی کرنے کے لیے رائٹ سائزنگ اقدامات پر عملدرآمد کرنے کی درخواست کی۔ آئی ایم ایف نے آڈٹ میں پھنسی رقوم کی ریکوری کا مطالبہ کرتے ہوئے اس کا طریقہ کار بھی طلب کر لیا ہے۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کے مالیاتی اقدامات پر تفصیلی نظر ڈالتے ہوئے کہا کہ ریونیو شارٹ فال کے لیے حکومت کو آئندہ سہ ماہی میں 300 ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنا ہوگا، اور ایف بی آر کو کمپلائنس رسک مینجمنٹ اور رسک امپرومنٹ پلان کے تحت فوری اقدامات کی ہدایت کی گئی ہے۔

آئی ایم ایف نے 6 لاکھ آڈٹ پیراز میں پھنسی رقوم کی تفصیلات بھی طلب کی ہیں اور اس پر فالو اپ نہ ہونے کی وجہ بھی واضح کرنے کو کہا ہے۔ آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ آڈٹ میں رکی رقوم کی ریکوری کو یقینی بنایا جائے اور اس کے لیے ایک واضح طریقہ کار وضع کیا جائے۔ مزید برآں، آئی ایم ایف نے اس کام میں تاخیر پر جوابدہی کے نظام کو لاگو کرنے کا کہا ہے اور فوری طور پر چیف اکاؤنٹنٹ جنرل کی تعیناتی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

آئی ایم ایف وفد نے وزارت توانائی اور پیٹرولیم کے حکام کے ساتھ مذاکرات کیے، جن میں پاور اور پیٹرولیم سیکٹر کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ اس کے علاوہ، اسلامی بینکنگ کے اقدامات اور سٹیٹ بینک کے ساتھ ری فنانس اسکیم ٹرانزیشن پر بھی بات چیت ہوئی۔

آئی ایم ایف کو فراہم کی گئی بریفنگ میں بتایا گیا کہ فروری تک ٹیکس خسارہ 450 ارب روپے رہا، اور یہ خسارہ جون تک بڑھنے کی توقع ہے۔ حکام نے آئی ایم ایف کو آگاہ کیا کہ عدالتوں میں 4 ہزار ارب روپے کے ٹیکس معاملات زیر التوا ہیں، جن میں سے 300 ارب روپے کی ریکوری متوقع ہے۔