اقوام متحدہ کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش

اقوام متحدہ کی بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش

جنیوا: اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے کمشنر وولکر ترک نے بھارت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے، خاص طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی فوج کی ریاستی دہشت گردی پر عالمی برادری کی توجہ مرکوز کرنے کی اپیل کی ہے۔

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل (UNHRC) کے 58 ویں اجلاس میں وولکر ترک نے کہا کہ بھارت میں قدغن والے قوانین کا استعمال کشمیریوں کے حقوق کی سرکوبی کے لیے کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کو مسلسل ہراسانی کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں گرفتاریاں اور شہری آزادیوں کی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔

انہوں نے بھارت کی ریاست منی پور میں جاری تشدد اور زبردستی بے دخلی کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا اور اس کا حل امن مذاکرات اور انسانی حقوق کی بنیاد پر اقدامات کرنے میں بتایا۔

کشمیر کے نمائندوں نے بھی اجلاس میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر عالمی مداخلت کی ضرورت پر زور دیا۔ کشمیر انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز (KIIR) کے چیئرمین الطاف حسین وانی نے بھارت کے جمہوری دعووں اور کشمیری عوام پر جابرانہ قوانین کے نفاذ کے درمیان تضاد کو اجاگر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ UAPA جیسے قوانین عوام میں خوف اور تشویش پھیلانے کے لیے استعمال ہو رہے ہیں۔

آل پارٹیز حریت کانفرنس آزاد جموں و کشمیر (APHC-AJK) کے سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ پرویز شاہ نے اقوام متحدہ کی تشویش کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ میں جمہوریت کے بارے میں جھوٹ بولنے پر شرمندہ ہونا چاہیے۔

کشمیر کے وفد نے اجلاس میں اعلان کیا کہ وہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر سے کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر تیسری رپورٹ کی درخواست کریں گے ۔

مصنف کے بارے میں