اسلام آباد:سربراہ پی ڈی ایم مولانافضل الرحمان نے کہا ہے کہ ابھی انتخابات نہیں ہونے چاہئیں، حیرت ہے 2 افراد کے کہنے پر سوموٹو ہوگیا، 2018 میں کروڑوں عوام کی نہیں سنی گئی ۔ جس طرح تصویر کو پیش کیا جارہا ہے وہ الٹ ہے ۔عدالتوں کا ہمیشہ احترام کرتے رہے ہیں ۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم آئین اور ریاست کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مقررہ وقت پر انتخابات کے انعقاد پر یقین رکھتے ہیں۔ہمیں ملکی حالات کو مدنظر رکھ کر فیصلے کرنے ہیں۔ یہاں اسمبلیاں توڑ دی گئیں،دونوں کے ٹوٹنے کا وقت ایک نہیں ۔دونوں صوبائی اسمبلیوں کے توڑنے کےحوالےسے تمام حقائق کو سامنے رکھنا چاہئے۔
مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ملک بھر میں اس وقت مردم شماری کا عمل جاری ہے ۔ انتخابات کو مردم شماری کے بعد ہونا چاہئے۔ اس بات کو دیکھنے کی ضرورت ہے کیا اسمبلیاں وزیراعلیٰ نے توڑیں؟سپریم کورٹ نے ازخودنوٹس لیا کہ الیکشن شیڈول کیوں نہیں دیا جارہا؟ یہی سپریم کورٹ تھی جس نے پرویزمشرف کو کہا 3 سال میں الیکشن کرانا ہے ۔
سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ 2 صوبوں میں الیکشن ہوتے ہیں تو پرانی مردم شماری پر ہوں گے۔ آئی ایم ایف ہمارا بجٹ بناکر نبض کنٹرول کررہا ہے۔عمران خان کی ساڑھے 3 سال کی حکومت نے ملک کو کہاں سے کہاں پہنچا دیا۔عمران خان نے اپنے دور حکومت میں پاکستانی معیشت کو تباہ و برباد کردیا۔عمران خان کی ناقص پالیسیوں کی بدولت عام آدمی مشکلات کا شکار ہے ۔
مولانا فضل الرحمن کا کہنا تھا کہ عمران خان کی وجہ سے ملک آج بحرانوں کا شکار ہے۔ ملک میں امن و امان کی صورتحال انتخابات کیلئے سازگار نہیں ہے۔ کیا اسمبلیاں وزرائے اعلیٰ نے توڑیں یاایک شخص کے حکم پر توڑ ی گئیں۔ کیاہم پاکستان کی سیاست ایسے کریں گے ۔ ہمیں اس بات پر تعجب ہے کہ عدالت عظمیٰ نے انتخابی صورتحال پر نوٹس لیا ۔
انہوں نے کہا کہ 2018 میں 25جولائی کے انتخابات پر عوام عدالتوں کے سامنے تھی ملین مارچ کئے گئے تھے ۔اس وقت عوام کی چیخ وپکار آپ کو سنائی نہیں دی ۔ایک دو لوگ آپ کے دروازے پر آتے ہیں آپ سوموٹو لے لیتے ہیں ۔ کبھی سپریم کورٹ ایک فرد واحد کو اختیارات دے دیتی ہے۔
مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ عمران خان میں جیل جانے کی ہمت نہیں ۔ ہم نے تقرریوں کو کبھی متنازعہ نہیں بنایا ۔انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ ابھی تک نہیں کیا۔ کوئی سیاستدان جیل سے اتنا نہیں بھاگتا جتنا یہ بھاگتا ہے ۔