ماسکو:یوکرین کے شہر کے شہر تباہ کرنے کے بعد روسی صدر پیوٹن کا اہم بیان سامنے آگیا جس کے مطابق پیوٹن کا کہنا ہے کہ یوکرین میں جو کچھ بھی ہو رہا ہے سبھی کچھ طے شدہ منصوبے کے مطابق جاری ہے ۔
روسی صدر نے خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ اگر یوکرین نیوٹرل ریاست بن کر جیتا رہتا اس کا سٹیٹس بحال رہتا تو کسی کو کوئی مسئلہ نہ تھا لیکن اب روس کیلئے یہ لازم ہوچکا تھا کہ یوکرین کے غیر فوجی اور غیر نازی رویے کو ختم کیا جا تا اور اب روس نے ویسا ہی کیا ہے ۔
روسی صدر پیوٹن کا کہنا ہے موجود حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے روس میں کسی قسم کا کوئی مارشل لا نہیں لگایا جا رہا ،روس میں کسی قسم کی کوئی افرا تفری نہیں ہے ، روسی صدر نے یوکرین پر فوج کشی کے حوالے سے بھی تفصیل سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے موقف کو دنیا پر واضح کر دیا ۔
،پیوٹن نے روس پر پابندیوں کو جنگ کے مساوی قراردیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اس کی کوئی فکر نہیں کیونکہ جو کچھ یوکرین میں روسی زبان والوں کیساتھ ہو رہا تھا اس کادفاع روس کیلئے بہت ضروری ہو چکا تھا ۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مارشل لا کی ضرورت اس وقت ہوتی ہے جب ملک کو بیرونی جارحیت کا سامنا ہوتا ہے اور اس وقت ایسی کوئی صورت موجود نہیں اور مستقبل میں بھی ایسے حالات کا امکان نہیں۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے ہفتہ پانچ مارچ کو ملکی کمرشل ہوائی کمپنی ایروفلوٹ کے خواتین ملازمین سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں خواتین فضائی مہمان یا ایئر ہوسٹسز بھی موجود تھیں۔
دوسری جانب روسی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ یوکرینی صدر زیلینسکی مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کو تنازعے میں شامل کرنے کے بیانات دے کر مجموعی صورتِ حال کو پیچیدہ بنا رہے ہیں۔