لاہور: اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ ایران کے صوبے سیستان بلوچستان میں انقلابی فوج اور سیکیورٹی فورسز نے نسلی اقلیتوں اور احتجاج کرنے والے تیل کے سمگلرز کے خلاف طاقت کا استعمال کیا جس کے نتیجے میں 23 سے زائد افراد ہلاک ہوئے اور ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔
ایران کی وزارت خارجہ کے مطابق وہ اس وقت ایک حادثے کی تحقیقات میں مصروف ہیں جس میں رواں ہفتے کے دوران پاک، ایران سرحد کے قریب دو ایرانی شہریوں کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا۔ ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے شہر سراوان میں سرحد پر فائرنگ سے تیل کا کاروبار کرنے والے کئی افراد کی ہلاکت کے بعد ہنگامے پھوٹ پڑے تھے اور مظاہرین نے منگل کو سرکاری دفاتر میں توڑ پھوڑ کے علاوہ گاڑیوں کو نذر آتش کیا۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان روپرٹ کولویلے نے جنیوا میں نیوز بریفنگ کے دوران بتایا کہ پرتشدد احتجاج اور کشیدگی کا آغاز 22 فروری کو اس وقت ہوا جب انقلابی فوج کے اہلکاروں نے مبینہ طور پر فائرنگ کر کے کم از کم 10 تیل کے سمگلرز کو ہلاک کیا۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب پیر کی صبح تیل کے سمگلر سرحدی علاقے میں جمع ہوئے اور سرحد اور اس سے ملحقہ سراوان شہر سے آنے والے روڈ کو کھولنے کا مطالبہ کیا جسے انقلابی گارڈز کی جانب سے بند کر دیا گیا تھا۔
ان ہلاکتوں کے بعد سیستان بلوچستان صوبے کے کئی شہروں میں پرتشدد احتجاج کا سلسلہ شروع ہو گیا جس دوران انقلابی گارڈز اور سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کیخلاف مہلک ہتھیاروں کا استعمال کیا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی موبائل نیٹ ورکس کی عدم دستیابی کے باعث ہلاکتوں کی صحیح تعداد کی تصدیق مشکل ہے تاہم کچھ غیر مصدقہ رپورٹس کے مطابق ان واقعات میں کم از کم 23 افراد ہلاک ہوئے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کے ترجمان نے کہا کہ ہم ایرانی حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان علاقوں میں انٹرنیٹ کی سروسز فوری طور پر بحال کی جائیں
اقوام متحدہ کی پاک، ایران سرحد کے قریب 23 سے زائد افراد کی ہلاکت کی مذمت
11:02 PM, 5 Mar, 2021