وانا : خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد بھی قبائلی اضلاع میں تعلیم اور صحت کی بد ترین صورتحال ہے۔ صرف 33 فی صد لوگ پڑھنا لکھنا جانتے ہیں ،97 فیصد طلبہ سہولیات کے فقدان کے باعث کالج جانے سے پہلے تعلیم کو خیر باد کہہ دیتے ہیں ،،چھ ہزار کی آبادی کیلئے صرف ایک ڈاکٹر تعینات ہے ۔
قبائلی اضلاع میں انضمام کے بعد بھی محرومیاں قبائلی علاقوں کا مقدر بنی ہوئی ہیں، ترقی کے اس دور میں بھی قبائیلی علاقوں کے 66 فیصد عوام مکمل طور پر ناخواندہ ہیں ،،233 اسکولوں میں پانی کی سہولت نہیں ، 944 تعلیمی ادارے چاردیواری سے محروم ہیں، ۔بچے کھلے آسمان تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں ۔
قبائیلی اضلاع سے متعلق محکمہ ترقی و منصوبہ بندی کے رپورٹ کے مطابق قبائیلی اضلاع کے 5 لاکھ 54 ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں ۔۔ سہولیات نہ ہونے سے 97 فی صد طلبہ اعلی تعلیم حاصل نہیں کر پاتے ، 79 فیصد طالبات پرائمری سکول کے دوران ہی تعلیم کو خیر باد کہہ دیتے ہیں ۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قبائیلی اضلاع 1 ہزار سے زائد بنیادی مراکز صحت میں ادویات موجود نہیں، جبکہ 6 ہزار افراد کیلئے ایک ڈاکٹر تعینات کیا گیا ہے، ڈاکٹرز اور پیرامیڈیکس کی دو ہزار 895 اسامیاں خالی ہیں۔