پی ٹی آئی سیاسی جماعت نہیں ٹھگوں کا گروہ ہے، آئی ایم ایف معاہدہ نہ ہونے پر عوام کمر کس لیں: وزیر اعظم 

07:44 PM, 5 Jun, 2023

نیوویب ڈیسک

انقرہ : وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی پیشگی شرائط پوری کر دی ہیں،امید ہے رواں ماہ آئی ایم ایف کے ساتھ حتمی معاہدہ ہو جائے گا،موجودہ حکومت پاکستان کے عوام اور برادرانہ اور دوست ممالک کی مدد سے بہترین انداز میں چیلنجوں سے نمٹنے میں کامیاب رہی ہے،عمران خان کو سنگین بدعنوانی اور غیر قانونی لین دین کے الزامات کا سامنا ہے جس سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا، پاکستان اور ترکیہ مستقبل قریب میں بائیو گیس، شمسی توانائی اور پن بجلی جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے تجارت کو بڑھانے اور باہمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے تعاون کو فروغ دیں گے۔

انہوں نے ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان کی تقریب حلف برداری میں شرکت کے موقع پر ترکیہ کے قومی خبر رساں ادارہ اناطولیہ کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ ہم اب بھی بہت پرامید ہیں کہ آئی ایم ایف پروگرام عمل میں آئے گا، آئی ایم ایف کی طرف سے ہمارا 9واں جائزہ تمام شرائط و ضوابط سے مطابقت رکھتا ہے اور امید ہے کہ ہمیں اس مہینے کچھ اچھی خبر ملے گی، ہم نے تمام شرائط پوری کر دی ہیں،آئی ایم ایف کی ہر ایک شرط کو پیشگی اقدامات کے طور پر پورا کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ان میں سے کچھ اقدامات عام طور پر بورڈ کی منظوری کے بعد پورے کئے جاتے ہیں لیکن اس بار آئی ایم ایف کا تقاضا تھا کہ ان اقدامات کو بورڈ کی منظوری سے پہلے پورا کیا جائے، اس لئے ہم نے ان کو پورا کیا۔ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کی صورت میں ہنگامی منصوبہ کے حوالہ سے شہباز شریف نے پاکستانی قوم کے عزم اور استقامت پر زور دیا، پاکستان کے عوام نے ماضی میں چیلنجز کا سامنا کیا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو ہم اپنی کمر کس لیں گے اور کھڑے ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ جب موجودہ حکومت اپریل 2022ء میں عمران خان کو عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعےاقتدار سے ہٹا کر قائم ہوئی اس وقت سے پاکستان کو بہت سے مسائل کا سامنا ہے، یہ مسائل گذشتہ حکومت کی پالیسیوں، اگست میں آنے والے مہلک سیلاب اور مہنگائی کے باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپریل 2022 میں دیوالیہ ہونے کے قریب تھا کیونکہ اس وقت کی حکومت نے آئی ایم ایف معاہدے کی خلاف ورزی کی تھی اور معیشت تباہی کا شکار تھی، پھر ہمارے ملک میں اگست 2022 میں تباہ کن سیلاب آیا، اس کے ساتھ ہمیں بین الاقوامی صورتحال کی وجہ سے تیزی سے بڑھتی ہوئی مہنگائی کا بھی سامنا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت پاکستان کے عوام اور برادرانہ اور دوست ممالک کی مدد سے بہترین انداز میں چیلنجوں سے نمٹنے میں کامیاب رہی ہے۔انہوں نے ملک کی موجودہ صورتحال کے حوالہ سے کہا کہ عمران خان کو سنگین بدعنوانی اور غیر قانونی لین دین کے الزامات کا سامنا ہے جس سے قانون نمٹے گا۔

وزیر اعظم نے کہاکہ عمران خان اپنی گرفتاری کی صورت میں ایک مدت سے اپنے لوگوں کو پرتشدد ردعمل ظاہر کرنے کیلئے ذہنی طور پر تیار کر رہا تھا، یہ اس کے ٹھگوں کا ایک گروپ ہے ،انہوں نے ریاست پاکستان کے خلاف انتہائی سنگین اقدام کی منصوبہ بندی کی، اس نے اپنے لوگوں کو اکسایا، اس کے کسی شک و شبہ سے بالاتر ثبوت موجود ہیں۔شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کے حامیوں کو عمارتوں کو نذر آتش کرنے، اداروں پر حملہ کرنے اور شہداء کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے کی ہدایت کی گئی تھی، جن لوگوں نے شہری تنصیبات پر حملہ کیا ہے ان کے خلاف سویلین قانون کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا اور جن لوگوں نے فوجی تنصیبات پر حملہ کیا اور اداروں کی بے حرمتی کی ان کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔

انہوں نے واضح کیا کہ یہ ایکٹ 1951 سے نافذ ہے اور فوجی اہلکاروں کے علاوہ ایسے عام شہریوں پر مقدمہ چلانے کی اجازت دیتا ہے جن کا بعض مجرمانہ کارروائیوں سے براہ راست یا بالواسطہ تعلق ہے، اس ایکٹ کے تحت ایک بار جج کی جانب سے سزا سنانے کے بعد مدعا علیہ کے پاس دو اپیلیں ہوتی ہیں ، وہ ہائی کورٹ اور پھر سپریم کورٹ آف پاکستان میں اپیل کر سکتاہے۔

انہوں نے کہا کہ اس پورے عمل کا مقصد انصاف کی فراہمی یقینی بنانا ہے تاکہ پاکستان میں دوبارہ ایسا کبھی نہ ہو، کیا کوئی بھی مہذب ملک ریاست کے خلاف اس طرح کی توڑ پھوڑ کی اجازت دے گا جو پاکستان میں 9 مئی کو ہوا؟ ۔ وزیراعظم نے مثال پیش کرتے ہوئے کہا کہ جو 6 جنوری 2021 کو واشنگٹن میں کیپٹل ہل میں ہوا تھا، کیا ان مجرموں پر مقدمہ نہیں چلایا جا رہا ہے اور انہیں سخت سزائیں نہیں دی جا رہی ہیں تاکہ امریکہ کی تاریخ میں ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو؟

شہباز شریف نے ترکیہ کے عوام کو صدر رجب طیب اردوان کے دوبارہ منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کی ۔انہوں نے کہا کہ میں اپنے بھائی صدر رجب طیب اردوان کے ساتھ مل کر کام کروں گا، وہ ایک بصیرت والے رہنما اور عوامی خدمت پر یقین رکھنے والے پرعزم شخصیت ہیں، مجھے امید ہے کہ ہمارے تعلقات بھائی چارے، افہام و تفہیم اور اقتصادی تعاون کے لحاظ سے بہت زیادہ مضبوط ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دونوں برادر ممالک ایک روح کی طرح ہیں جن کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں، ہم مختلف زبانیں بولتے ہیں لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہم اپنے دل سے کیا کہہ رہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ مستقبل قریب میں بائیو گیس، شمسی توانائی اور پن بجلی جیسے شعبوں پر توجہ مرکوز کرکے تجارت کو بڑھانے اور باہمی ترقی کو فروغ دینے کے لئے تعاون کو فروغ دیں گے۔

مزیدخبریں