اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ عاصم افتخار نے کہا کہ پاکستان بی جے پی کے ترجمانوں کے توہین آمیز ریمارکس کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ بی جے پی کے سینئر عہدیداروں کی جانب سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی گئی ہے۔ بی جے پی کے عہدیداروں کے ریمارکس سے پاکستان اور دنیا بھر کے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بی جے پی کی جانب سے وضاحت کی کوشش اور تاخیر سے کی جانے والی تادیبی کارروائی سے مسلمانوں کے درد و اور اضطراب کو دور نہیں کیا جا سکتا ہے۔ بھارت میں رہنے والے مسلمان بی جے پی کے عہدیداروں کے نفرت انگیز تبصروں پر سخت غصے میں ہیں ۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ بھارتی مسلمانوں کا غصہ کانپور اور ہندوستان کے دیگر حصوں میں ہونے والا فرقہ وارانہ تشدد اس کی گواہی دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو بھارت میں مسلمانوں کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد اور نفرت میں اضافے پر گہری تشویش ہے۔ بھارتی حکمران جماعت ہندوستان میں مسلمانوں کو منظم طریقے سے بدنام کرنے اور انہیں پسماندہ رکھنے کی پالیسیوں پر گامزن ہے۔مسلمانوں کو مختلف ریاستوں میں سیکورٹی اداروںکی مکمل ملی بھگت اور حمایت کے ساتھ ہندوہجوم کے منظم حملے کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ افسوس کی بات ہے کہ ہندوستانی ریاستی مشینری ملک بھر میں مقامی مسلم کمیونٹیز کی مدد کے لیے مایوس کن اپیلوں سے دور رہی۔
ترجمان دفتر خارجہ نے بیان میں کہا کہ بی جے پی کی حکومت والی کئی ریاستوں میں اقلیتوں کے حقوق کی مسلسل سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ۔ ہندوستان کی مرکزی حکومت کی طرف سے مسلم مخالف قانون سازی اور مختلف 'ہندوتوا' گروہوں کی طرف سے مسلمانوں کے خلاف ناقص بہانوں سے تشدد کے واقعات تشویش ناک ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں ریاستی سرپرستی میں مسلم مخالف اقدامات ہندوستان میں اسلامو فوبیا اور انتہا پسندی کے بگڑتے ہوئے رجحان کو اجاگر کرتا ہے۔ بی جے پی کی اعلیٰ قیادت کی خاموشی دراصل اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کو پسماندہ بنانے کے لیے ریاستی مشینری کی کھلی حمایت حاصل ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان میں مسلمانوں کو ان کے جینے اور آزادی سے اپنے مذہب پر عمل کرنے کے حق سے محروم کرنا ایک معمول بن گیا ہے۔ یہ افسوسناک ہے کہ انتہا پسند ’ہندوتوا‘ ایجنڈے کے تحت بی جے پی-آر ایس ایس کے گروہ نے ہندوستانی مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کے خلاف بدنیتی سے بدنامی اور بے ہودہ تشدد کا ارتکاب کیا ہے۔
پاکستان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ توہین آمیز ریمارکس ادا کرنے اور حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان پر حملہ کرنے والے ذمہ داروں کے خلاف فیصلہ کن اور قابلِ عمل کارروائی کی جائے۔ بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنی اقلیتوں برادریوں کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے بچانے کے لیے فوری اقدامات کرنے چاہئیں۔ بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ اقلیتوں کی حفاظت، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنانا چاہیے اور انھیں امن کے ساتھ اپنے عقائد پر عمل کرنے کی اجازت دے ۔ پاکستان نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت میں اسلامو فوبیا کی سنگین صورت حال کا فوری نوٹس لے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کو اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے اپنے عقیدے اور مذہبی عقائد پر عمل کرنے کے حقوق سلب کرنے کے لیے جوابدہ ہونا چاہیے۔ عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ بھارت کو اس کی ”زعفرانیت“ کی قابل مذمت مہم سے باز رکھے اور اس بات کو یقینی بنائے کہ مسلمانوں کو اکثریتی آبادی سے مختلف مذہبی عقائد رکھنے کا نشانہ نہ بنایا جائے۔ دنیا کو ہندوستان میں مسلمانوں کو ہندوتوا سے متاثر ہندو انتہا پسندوں کے ہاتھوں ہونے والی نسل کشی سے بچانے کے لیے مداخلت کرنی چاہیے جو کہ بی جے پی-آر ایس ایس کی حکومت کے ذریعے حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔