اسلام آباد: نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے بڑے فیصلوں کی تیاری کر لی جس میں پنشنرز پر ٹیکس لگانا بھی شامل ہے۔
آئی ایم ایف اورعالمی بینک کے ساتھ اگلے مالی سال کے وفاقی بجٹ کے بارے میں مشاورت حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی۔ ذرائع کے مطابق نئے مالی سال کے بجٹ میں حکومت نے بڑے فیصلوں کی تیاری کرلی جس میں پنشنرز پر ٹیکس لگانا بھی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کی تجویزپرتمام پینشنرز پرساڑھے 7 فیصد ٹیکس عائد کئے جانے کا امکان ہے۔ وفاقی حکومت پینشز کو سالانہ کی مد میں 250 ارب روپے کی ادائیگی کرتا ہے، گریجیوٹی پربھی ٹیکس عائد کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔
مجوزہ پلان میں وفاقی حکومت جنرل پرویڈنٹ فنڈ کے منافع پر بھی ٹیکس عائد کرنا بھی شامل ہے، حکومت کو پینشن فنڈز پر 7.5 فیصد ٹیکس عائد کرنے سے 18 ارب روپے کا ٹیکس اکٹھا ہونے کا تخمینہ ہے۔
دوسری جانب آئندہ مالی سال 22-2021 کے بجٹ کی تفصیلات سامنے آنا شروع ہو گئیں۔ ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال میں بجٹ کا کل حجم 8 ہزار ارب روپے سے زیادہ کا ہو گا اور آئندہ مالی سال کا بجٹ 3 ہزار 154 ارب روپے کے خسارے کا بجٹ ہو سکتا ہے۔ ملک کی کل آمدنی 7 ہزار 989 ارب روپے ہو گی۔
آئندہ مالی سال میں قرضے جی ڈی پی کی 3.84 شرح تک پہنچ جائیں گے جبکہ صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ کے تحت 3 ہزار 527 ارب روپے جاری ہوسکتے ہیں۔ این ایف سی شیئر نکالے جانے کے بعد وفاق کے پاس 4 ہزار 462 ارب روپے بچیں گے۔
ذرائع کے مطابق بجٹ میں قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لیے 3 ہزار 105 ارب روپے مختص کیے جائیں گے اور دفاعی بجٹ میں اضافہ کر کے 1330 ارب روپے مختص کیے جاسکتے ہیں۔ بجٹ میں پنشن کے لیے 480 ارب روپے مختص کیے جاسکتے ہیں۔
سبسڈی 530 ارب اور ترقیاتی بجٹ کے لیے 900 ارب روپے مختص کیے جاسکتے ہیں اور سول حکومت کے اخراجات کے لیے 510ارب روپے مختص ہوں گے۔ آئندہ مالی سال کے بجٹ میں گرانٹس کی مد میں 994 ارب روپے مختص ہوں گے اور آئندہ مالی سال میں معاشی ترقی کا ہدف 4.2 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق مہنگائی کی شرح 8 فیصد تک کی جائیگی اور بجٹ خسارے کے لیے ہدف 6 فیصد مقرر کیا گیا ہے۔ ایکسپورٹ 25 ارب 70 کروڑ ڈالر اور امپورٹ 51 ارب 40 کروڑ ڈالر کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ ایف بی آر کے لیے ٹیکس محاصل کا ہدف 6ہزار 37 ارب روپے مقرر کیا گیا۔
نان ٹیکس کی مد میں 1400 ارب روپے کے محاصل اکٹھے کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے اور نئے مالی سال میں مجموعی طور پر 1400 ارب روپے کے نئے ٹیکس لگائے جائیں گے۔
ذرائع کے مطابق تعمیراتی شعبے کو دی گئی ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں توسیع کے اعلان کا امکان ہے جبکہ ٹیکسز اور جی ایس ٹی کی مد میں رعایت ختم کیے جانے کا امکان ہے۔