نئی دہلی: بھارت میں ہندو انتہا پسندوں نے گائے سمگلنگ کا الزام لگا کر ایک مسلمان نوجوان کو قتل کر دیا جبکہ حملے میں دیگر 6 افرا د شدید زخمی بھی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ بھارتی ریاست اترپرادیش کی تحصیل متھورا کے گاﺅں ٹوماؤلا میں پیش آیا جہاں ہند و انتہاءپسندوں نے گائے کی سمگلنگ کا الزام لگا کر 55 سالہ شیر خان عرف شیرا کو گولی مار کر قتل کر دیا جبکہ اس کے 6 ساتھی بھی اس حملے میں شدید زخمی ہوئے۔
پولیس واقعے کے بعد جائے وقوعہ پر پہنچی اور زخمیوں کو ڈسٹرکٹ ہسپتال پہنچایا جس کا کہنا ہے کہ بلند شہر سے تعلق رکھنے والے یہ تمام افراد گائے کی سمگلنگ کرتے تھے اور دعویٰ کیا کہ گاﺅں کے باسیوں نے ان پر حملہ کیا۔
آگرہ رینج کے انسپکٹر جنرل نوین اروڑا کا کہنا ہے کہ ہسپتال کے باہر پولیس اہلکار تعینات کر دئیے گئے ہیں جبکہ واقعے کے 2 مقدمات درج کئے گئے ہیں تاہم ان میں ملوث کوئی بھی شخص تاحال گرفتار نہیں ہو سکا، زخمیوں سے اسلحہ برآمد نہیں ہوا تاہم ان کے زیر استعمال گاڑیاں قبضے میں لی گئی ہیں اور ماضی کا ریکارڈ تلاش کرنے کی کوشش بھی جاری ہے۔
ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ پولیس شریش چندرا کا کہنا ہے کہ ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ علی الصبح جاوا گاﺅں کے باسیوں کو یہ معلوم ہوا کہ چند افراد گائے کی سمگلنگ کر رہے ہیں جس پر انہوں نے ٹوماؤلا میں دیگر افراد کو بھی اکٹھا کر لیا۔
ٹوماؤلا گاؤں کے باسیوں نے سڑک کے درمیان گاڑی کھڑی کر کے اسے آمدورفت کیلئے بند کر دیا اور مبینہ سمگلرز کے وہاں پہنچنے پر انہیں روکا جس پر انہوں نے فائرنگ شروع کر دی جس پر گاؤں والوں نے بھی مزاحمت شروع کر دی۔
واقعے میں جاں بحق ہونے والے شیر خان عرف شیرا کے بیٹے شاہ رخ نے نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلئے کوسی کالان پولیس سٹیشن میں درخواست دی جبکہ گاؤں کے باسی چندرا نامی شخص نے بھی کم از کم 9 افراد کے خلاف اقدام قتل کی درخواست دی ہے۔