تہران: ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ دہشت گرد گروپ دولت اسلامیہ (داعش) کی جانب سے یورپ اور دیگر جگہوں میں حملوں سے واضح ہو رہا ہے کہ مغرب کی مشرق وسطیٰ کے حوالے سے پالیسی ناکام ہو چکی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے ٹی وی میں نشر کی گئی ایک تقریر میں کہا کہ داعش اپنے علاقے عراق اور شام سے دیگر ممالک افغانستان، پاکستان اور یہاں تک کہ فلپائن اور یورپی ممالک تک پھیل چکی ہے۔
تہران میں ایران کے انقلابی رہنما آیت اللہ روح اللہ خمینی کی برسی کی ایک تقریب کے دوران انہوں نے کہاکہ یہ ایک آگ ہے جس کو مغربی طاقتوں نے خود دہکایا اور اب خود ان پر لگی ہوئی ہے۔ایرانی سپریم لیڈر نے ملک میں حال ہی میں ہونے والے انتخابات میں حسن روحانی کی حمایت کرنے والے انقلابیوں کو اپنی تقریر میں ہدف بنایا۔
حسن روحانی نے اپنے حریف کنزرویٹو کو انتہاپسند قرار دیتے ہوئے مغرب کے ساتھ مزید مذاکرات کا وعدہ کیا تھا۔آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ انقلابی رویے کو انتہاپسندی سے تشبیع نہ دیں، انقلابی بننا آج ملک کی ضرورت ہے۔انھوں نے کہا کہ انقلابیت کا مطلب ہے کہ امریکا کی بالادستی میں نہ آئیں اور ایک مرتبہ ان کے چنگل سے نکلنے کے بعد اس کے تکبر کا دوبارہ شکار نہ ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران کے خطے کے حریف سعودی عرب نے دیگر ممالک سے بھاری معاہدے کیے ہیں اور امریکی صدر کے گزشتہ ماہ کے ریاض کے دورے میں بلین ڈالرز کی خریداری پر اتفاق کیا گیا ہے۔
ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی صدر کے ساتھ معاہدوں کے لیے سعودی حکومت نے اپنے آدھے سے زیادہ مالی وسائل امریکی مرضی کے مطابق ان کے مقاصد پر خرچ کردیا۔