مانسہرہ: دو سال قبل اسلام آباد کےعلاقے کھنہ میں کار کی زد میں آکر جان بحق ہونے والے لڑکے کے لئے انصاف مانگنے والوں کو پو لیس کی جانب سے حراست میں لئے جانے کے خلاف تنولی قبیلے کے لوگوں نے احتجاج کیا اور شاہراہ ریشم کو بلاک کر دیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ حراست میں لئے گئے تنولی قبیلے کے لوگوں کو فورا رہا کیا جائے اور انھیں انصاف فراہم کیا جائے۔
خیال رہے گزشتہ روز دو سال قبل اسلام آباد کےعلاقے کھنہ میں کار کی زد میں آکر جان بحق ہونے والے لڑکے کے لواحقین نے انصاف کے حصول کے لیے نیشنل پریس کلب کے باہر احتجاجی کیمپ لگایا۔
20 مئی کو تھانہ کھنہ کی حدود میں گاڑی کی ٹکر سے شکیل احمد اور حسنین علی جاں بحق ہو گئے تھے ۔ شکیل کے والد رفاقت تنولی نے کارروائی کے لیے درخواست دی۔
دوران تفتیش معلوم ہوا کہ گاڑی لاہور ہائیکورٹ کے جج کے زیر استعمال تھی۔اسلام آبا د پولیس کی جانب سے کارروائی میں سستی سے کام لینے پر رفاقت نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے بھی رجوع کیا۔
دوسری طرف اسلام آباد پولیس کا اس بارے میں موقف ہےکہ مظاہرین نیشنل پریس کلب کے باہر جمع تھے جن کے لئے، سکیورٹی اقدامات کئے گئے تھے۔مظاہرین نے ٹائر جلا کر آگ لگائی اور سڑک بلاک کرکے لوگوں کی آمدورفت بند کردی۔پولیس نے مظاہرین کو بارہا سمجھانے کی کوشش کی اور مذاکرات کئے مگر مظاہرین ریڈزون جانے کے لئے بضد تھے۔
مظاہرین نے قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے ڈی چوک کی طرف مارچ کرنا شروع کردیا۔ پولیس کے روکنے پر مظاہرین نے دھکم پیل شروع کردی ۔
پولیس نے مناسب حکمت عملی اختیار کی اور مظاہرین کو ریڈ زون جانے سے روک لیا۔ پولیس نے 6 مشتعل افراد کو گرفتار کرکے تھانے منتقل کردیا ۔ریڈ زون میں ہر قسم کے احتجاج اور مظاہرے پر پابندی ہے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی ۔