اسلام آباد: پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان سے مذاکرات پر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کی بریفنگ کے بعد پیپلز پارٹی مذاکرات پر راضی ہوگئی ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت پارلیمانی کمیٹی برائے قومی سلامتی کا اجلاس ہوا ۔ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات آئین پاکستان کے تحت ہوں گے۔ طالبان سے ہونے والے کسی بھی معاہدے پر دستخطوں سے پہلے پارلیمان سے منظوری لی جائے گی ۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے کہا کہ ملک کی خاطر ہم نتیجہ خیز مذاکرات کو قبول کرتے ہیں ۔اجلاس میں آرمی چیف سمیت اعلیٰ عسکری حکام شریک تھے ۔شرکا کو سیکیورٹی حکام نے بریفنگ دی کہ افغان طالبان گارنٹر ہیں ۔ شرائط ہم نے رکھ دی ہیں۔
پی پی پی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ہماری رائے مختلف تھی مگر اکثر جماعتیں مذاکرات کی حامی ہیں تو پی پی پی بھی مخالفت نہیں کرے گی۔ طالبان سے مذاکرات کا ماضی میں تجربہ اچھا نہیں رہا۔طالبان سے مذاکرات میں آئین پاکستان کے دائرہ کار کو کسی صورت صرف نظر نہ کیا جائے ۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان سے مذاکرات کا آغازکیسے اور کیوں ہوا؟کورکمانڈر پشاور جنرل فیض حمید نے دوبڑی وجوہات پارلیمان کو بتادیں ۔ پالیسی کے تحت طالبان کو کمزور کیا گیا۔پہلی وجہ طالبان کا تنظیمی نیٹ ورک توڑا گیا تاکہ وہ مذاکرات کی میز پر آجائیں ۔ دوسری وجہ افغان طالبان نے تحریک طالبان پاکستان کو مذاکرات کی میز پر آنے پر مجبور کیا۔ بظاہر کالعدم ٹی ٹی پی بھی مذاکرات میں مخلص دکھائی دیتی ہے ۔