کابل: طالبان کی جانب سے آج شمالی افغانستان میں کی جانے والی ایک کارروائی کے بعد افغان سیکیورٹی فورسز کے 1037 اہلکار جان بچانے کیلئے پڑوسی ملک تاجکستان بھاگ گئے۔
تاجکستان کی بارڈر سیکیورٹی فورس اور قومی سلامتی کمیٹی کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ پیر کے روز طالبان کی کارروائیوں سے بچنے کیلئے 1037 افغان فوجی سات مختلف مقامات سے تاجکستان میں داخل ہوئے۔ تاجکستان کی بارڈر سیکیورٹی فورس نے ایک اچھے ہمسایے کے طور پر اور انسانی ہمدردی کی بنا پر افغان فوجیوں کو بارڈر کراس کرنے کی اجازت دی۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مئی کے بعد سے اب تک سینکڑوں افغان فوجی جان بچانے کیلئے تاجکستان میں پناہ لے چکے ہیں۔
خیال رہے کہ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اطلاعات ہیں کہ کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت کیلئے امریکا اپنے 1 ہزار فوجی رکھنے کا پروگرام بنا رہا ہے۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کی جانب سے جاری ہونے والے اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی ملک کا ایک بھی فوجی افغان سرزمین پر مقررہ تاریخ کے بعد موجود نہ رہے۔ اگر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس میں تمام افواج کے انخلا کا معاہدہ کیا گیا ہے تو ہماری قیادت فیصلہ کرکے گی کہ کس طرح آگے بڑھنا ہے۔
سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی حفاظتی فورس کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم یہ عہد کر چکے ہیں کہ غیر ملکیوں، غیر سرکاری تنظیموں اور سفارتکاروں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سفارتخانوں، این جی اوز اور سفارت کاروں کے ہرگز خلاف نہیں ہیں اور ان کو طالبان سے کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے تاہم کسی بھی غیر ملکی فوجی کو اب یہاں برداشت نہیں کرینگے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں مئی سے غیر ملکی افواج کا انخلا شروع ہوا تھا جس کے بعد سے ہی طالبان کی پیش قدمی کا سلسلہ جاری ہے اور وہ اب تک درجنوں اضلاع پر قابض ہو چکے ہیں۔ کچھ روز پہلے طالبان نے تاجکستان کے ساتھ سرحدی گزرگاہ پر بھی قبضہ ک رلیا تھا۔