گوادر : وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ گوادر آنے کے2 مقاصد تھے ۔ گوادر فری زون کا افتتاح کرنا تھا۔ 2200 ایکڑ کا زون کھولا گیا ہے جس مین انویسٹرز کو دعوت دی۔ پاکستان ایک بہت عظیم ملک بننے جا رہا ہے۔
گوادر میں وزیراعظم عمران خان نے تقریب سے خطاب کرتے کہا کہ میں ان پاکستانیوں میں سے ہوں جنہوں نے پاکستان کو اوپر جاتے دیکھا تھا۔ 60 کی دہائی میں پاکستان ترقی کی اونچائیوں پر جا رہا تھا۔
وزیر اعظم نے ایک بار پھر آصف زرداری اور نواز شریف کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوازشریف اور زرداری بلوچستان آںے کے بجائے بیرون ملک شاپنگ پر زیادہ توجہ دیتے رہے۔بدقسمتی سے ماضی میں کسی حکومت نے بلوچستان پر توجہ نہیں دی۔آصف زرداری نے 51 ٹرپ باہر کے کئے اور بلوچستان ایک بار بھی نہ آیا۔ نوازشریف بلوچستان میں 2 بار سے زیادہ نہیں آیا۔بلوچستان سے وفاق سمیت یہاں کے سیاستدانوں نے بھی انصاف نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ کسی ملک یا انسان کی زندگی میں اونچ نیچ آتی ہے تو لوگ مایوس ہو جاتے ہیں۔ پاکستان ایک بہت عظیم ملک بننے جا رہا ہے۔ گوادر کو پاکستان کی نئی منزل کی طرف لیکر جائیں گے۔ گوادر پاکستان کا فوکل پوائنٹ بننے جار ہا ہے،اس سے بلوچستان کا فائدہ ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ انسان غلطی کرتا ہے تو اس کی سزا اسے اٹھانا پڑتی ہے،ایسا ہی پاکستان کے ساتھ ہوا۔ اگر چین کے انویسٹرزکو اپنے ساتھ نہیں ملائیں گے تو ترقی نہیں کرسکیں گے۔ چین اوردوسرےممالک کے انویسٹرز کو ساتھ ملا کر اپنے آپ کو بہتر کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا قیام بلوچستان میں ترقی لائے گا۔حکومت نے سی پیک پراجیکٹ کے تحت بلوچستان کیلئے متعدد منصوبے بنائے۔ بلوچستان میں گوادر تک جانے کیلئے سڑکوں کی تعمیر کابہت بڑا مسئلہ تھا۔ بلوچستان میں پانی،بجلی اور گیس کا سب سے بڑا مسئلہ تھا۔ بد قسمتی سے ماضی میں بلوچستان کی ترقی پر کسی نے توجہ نہیں دی ۔
افغانستان کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ افغانستان کے سیاسی حل کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکا کو اندازہ ہی نہیں ایک ماہ بعد افغانستان میں حالات کیا ہوں گے۔افغانستان کی صورتحال انتہائی گھمبیر،امریکا کو کچھ سمجھ نہیں آرہی۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان میں سب سے بڑا لوزر بھارت ہے۔ بھارت نے افغانستان میں اربوں ڈالرز کی سرمایہ کاری کی ۔افغانستان میں امن نہ ہوا تو پورا خطہ متاثر ہوگا۔پوری کوشش ہے خانہ جنگی نہیں ، افغانستان میں امن ہو۔طالبان کو بھی امن کیلئے قائل کریں گے،پاکستان اپنے مؤقف پر قائم ہے۔لاہور دھماکے میں ھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت ہیں۔
علاقے عمائدین اور سیاستدانوں سے خطاب کرتے وزیراعظم نے کہا کہ چاہتا ہوں بلوچستان کے مقامی لوگوں کو سی پیک سے فوائد حاصل ہوں۔ بلوچستان میں جیسے جیسے سرمایہ کاری ہوگی یہاں کے لوگوں کو روزگار ملے گا۔ بلوچستان کے ماہی گیروں کے مفادات اور حقوق کا محکمل تحفظ کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے ماہی گیروں کی حالت بہتر بنانے کیلئے 10 ارب میں سے 5 ارب روپے دے چکے ہیں۔ ہماری آمدنی جیسے جیسے بڑھتی جائے گی بلوچستان کیلئے ہر سال اپنا حصہ بڑھاتے جائیں گے۔ بلوچستان میں تھری جی اور فور جی کی سہولت تمام شہریوں کو ملے گی۔ بلوچستان میں انٹرنیٹ کی سہولت کو ہر جگہ پہنچانا چاہتے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ گوادر میں 2500 ہزار سستےمکانات بنائے جائیں گے ۔4698 نوجوانوں کو احساس کی اسکالرشپس دے رہے ہیں۔احساس پروگرام کے ذریعے بلوچستان میں اسکالر شپس دینے کا سوچا ہے۔ جو بھی پاکستان کا سوچے گا وہ بلوچستان کا بھی سوچے گا۔
انہوں نے کہا کہ گوادرمیں سمندر کے کھارے پانی کوپینےکےقابل بنانےکےپلانٹ پرتیزی سے کام کر رہے ہیں۔ بلوچستان کے ناراض لوگوں سے بھی بات کرنے کا سوچ رہا ہوں۔باہر کے ٹریلرز کی گوادر میں آنے پر پابندی لگا دی ہے۔ گوادر میں ایک ٹیچنگ اسپتال قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ گوادر میں ڈی سیلی نیشن پلانٹ پر جلد سے جلد کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ وفاقی حکومت نے بلوچستان کیلئے سب سے بڑا ترقیاتی پیکج دیا۔ عدم توجہی سے سابق فاٹا، شمالی علاقے اور بلوچستان ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ گئے۔
انہوں نے کہا کہ وفاق کو سارے صوبوں سے ڈیمانڈز آرہی ہیں،سب کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ماضی کے مقابلےآج پاکستان کے حالات کافی بہتر ہیں۔ بلوچستان میں ترقی کیلئے امن بہت ضروری ہے۔بلوچستان کے لوگ بھی یہ سمجھتے ہیں پاکستان ان کا بھی ہے۔ سوچتا تھا اللہ نے جب موقع دیا تو بلوچستان پر بھرپور توجہ دوں گا۔ چاہتا تو لندن میں شاہانہ زندگی گزار سکتا تھا،میں نے قومی خدمت کو ترجیح دی۔ میری ترجیح الیکشن جیتنا نہیں بلکہ عوام کی خدمت ہے۔