کابل: طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر ستمبر 2021ء کے بعد افغان سرزمین پر کسی بھی ملک کا فوجی موجود ہوا تو اس کی جان کو خطرہ ہوگا، تمام غیر ملکی افواج کو افغانستان سے جانا ہوگا، ورنہ شدید ردعمل دیں گے۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق طالبان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اطلاعات ہیں کہ کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی حفاظت کیلئے امریکا اپنے 1 ہزار فوجی رکھنے کا پروگرام بنا رہا ہے۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کی جانب سے جاری ہونے والے اہم بیان میں کہا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی ملک کا ایک بھی فوجی افغان سرزمین پر مقررہ تاریخ کے بعد موجود نہ رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی گئی جس میں تمام افواج کے انخلا کا معاہدہ کیا گیا ہے تو ہماری قیادت فیصلہ کرکے گی کہ کس طرح آگے بڑھنا ہے۔
سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں کسی بھی حفاظتی فورس کی ضرورت نہیں کیونکہ ہم یہ عہد کر چکے ہیں کہ غیر ملکیوں، غیر سرکاری تنظیموں اور سفارتکاروں کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔
انہوں نے واضح کیا کہ سفارتخانوں، این جی اوز اور سفارت کاروں کے ہرگز خلاف نہیں ہیں، ان کو طالبان سے کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہونا چاہیے، تاہم کسی بھی غیر ملکی فوجی کو اب یہاں برداشت نہیں کرینگے۔
یاد رہے کہ امریکا اور نیٹو اتحادیوں نے طالبان کیساتھ کئے گئے معاہدے کے تحت تمام فوجیں واپس بلانے کا وعدہ کیا ہے، اس کے جواب میں طالبان سے اس بات کی گارنٹی لی گئی ہے کہ وہ کسی شدت پسند گروہ کو کارروائیاں نہیں کرنے دیں گے۔