ینگون: وسطی میانمار میں لوگوں نے فوجی بغاوت کیلئے مسلح ہونا شروع کر دیا ہے۔ فوج کیساتھ جھڑپ میں 25 شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف عوامی غم وغصہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اس سے قبل عوام کی جانب سے مسلح تصادم سامنے نہیں آیا تھا۔
بعض شہروں میں عوام نے اپنے اپنے دفاعی محاذ تشکیل دینا شروع کر دیئے ہیں۔ ان کے پاس چھوٹے ہتھیار ہیں لیکن وہ اس کیساتھ ہی فوج کیساتھ مقابلہ کرنے لگے ہیں۔
وسطی میانمار کے کئی علاقوں میں فوج کیخلاف جھڑپوں کی اطلاعات ہیں۔ ایک حالیہ تصادم میں 25 شہری ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
علاقہ مکینوں کا کہنا تھا اس تصادم کی شروعات فوج کی جانب سے کی گئی، ایک فوجی ٹرک نے نواحی گاؤں میں داخل ہو کر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی جس سے سینکڑوں افراد ہلاک اور زخمی ہو گئے۔ مقامی لوگوں نے اپنے دفاع کیلئے ہتھیاروں کا استعمال کیا۔
ایک مقامی شخص نے میڈیا کو واقعے کی تفصیل بتاتے ہوئے کہا کہ ہم نہتے ہیں، ہمارے پاس جدید ہتھیار نہیں لیکن اس کے باوجود ہم نے فوجیوں کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے حملوں کو روکنے میں ناکام رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فوجیوں کا کوئی ہدف نہیں تھا، ان کا جہاں دل کر رہا تھا وہ گولیاں برسا رہے تھے۔ ہر طرف گولیوں ترتڑاہٹ کی آوازیں تھیں۔ جو بھی فوجیوں کی گولی کا نشانہ بنا وہ مارا گیا یا زخمی ہوا۔
اس واقعے کے دو روز بعد اس گاؤں میں پہنچنے والے امدادی ٹیموں نے بتایا کہ علاقہ مکین اس قدر خوفزدہ تھے کہ وہ لاشیں اور زخمیوں کو اٹھانے تک باہر نہیں آئے۔ کارکنوں نے وہاں سے لاشوں کو اٹھا کر ان کی تدفین کا عمل مکمل کیا۔