لاہور:کرکٹ میں وقت کیساتھ ساتھ متعدد تبدیلیاں کی گئیں جن میں ایک ون ڈے اور ٹی 20 کرکٹ میں رنگا رنگ یونیفارم کا استعمال بھی ہے ۔تاہم ہو سکتا ہے کہ کرکٹ شائقین کو ایک سوال مسلسل ستاتا ہو کہ آخر ٹیسٹ کرکٹ میں سفید وردی کا استعمال کیوں ہوتا ہے ؟اس راز سےبھی اب پردہ اٹھ گیا ہے ۔ کرکٹ کا آغاز سولہویں صدی عیسویں سے ہوا۔ اس سپورٹس کو جینٹل مینوں کا کھیل بھی کہا جاتا ہے۔ کرکٹ کھیلنے والے تمام ممالک کے کھلاڑی ون ڈے اور ٹی ٹونٹی میچوں میں رنگا رنگ لباس پہن کر میدان میں اترتے ہیں، لیکن صدیاں گزر گئیں آج بھی ٹیسٹ میچوں میں سفید لباس ہی رائج ہے۔لیکن ایسا کیوں کیا جاتا ہے اس راز سے بھی بالاخر پردہ اٹھ گیا ہے۔
دستیابی :
تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ اٹھارہویں صدی عیسوی تک کرکٹ برطانیہ کا قومی کھیل بن چکا تھا۔ اس دور میں ایسے میٹریل کا استعمال کیا جاتا جو آسانی سے دستیاب ہو چونکہ سفید لباس آسانی سے دستیاب تھا اس لیے اس انتخاب عملی تھا۔
روایات :
اس کے علاوہ یہ کھیل صرف برطانیہ کے امراءاور اعلیٰ طبقے کے لوگ کھیلتے تھے جو نفاست کے اظہار کیلئے سفید لباس پہنتے۔ 19 ویں صدی میں سفید لباس کرکٹ کا یونیفارم بن گیا۔19ویں صدی سے رائج سفید یونیفارم کو آج تک کسی نے بدلنے کی کوشش نہیں کی۔
موسمی روایات کی پیشِ نظر :
کرکٹ برطانیہ میں موسم ِ گرما میں کھیلا جاتا تھا اور یہ بھی اس زمانے میں سفید رنگ کے انتخاب میں بڑی وجہ ہے ۔ٹیسٹ میچ کئی دن تک جاری رہتا تھا اور ٹیسٹ میچ کئی دن تک جاری رہتا تھا جو سورج کی حرارت کو آسانی سے جذب کر لیتا تھا ۔
گیند سے مطابقت :
سفید لباس کو ٹیسٹ کرکٹ کا ضابطہ بنانے کا ایک فائدہ یہ بھی ہوا کہ کھلاڑیوں کیلئے روایتی سرخ گیند کو دیکھنا آسان ہو گیا .
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں