اسلام آباد:چئیرمین نیب قمرزمان چوہدری آج جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے ۔ چیئرمین نیب کو سپریم کورٹ کے حکم پر شریف خاندان کے اثاثوں کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سامنے پیش ہوگئے۔ چئیرمین نیب ایک گھنٹے کی تاخیر کے بعد جے آئی ٹی میں پیش ہوئے جہاں ان سے حدیبیہ پیپر ملز سے متعلق سوالات کیے گئے۔ اس سے قبل چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری کی زیر صدارت نیب ہیڈکوارٹر میں مشاورتی اجلاس بھی ہوا تھا۔
چیئرمین نیب کے علاوہ وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز بھی جے آئی ٹی میں پیش ہوئیں۔جہاں ان سے دو گھنٹے تک پوچھ گچھ کی گئی ۔
پیشی کے بعد واپسی پر جوڈیشل اکیڈمی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مریم نواز نے کہا سپریم کورٹ کے آرڈر میں میرا نام موجود نہیں تھا اس کے باوجود مجھے طلب کیا گیا اور میں پیش ہوئی ہوں اور آج وہ قرض اتارا ہے جو مجھ پر واجب بھی نہیں تھا۔
انہوں نے کہا دنیا کی پہلی جے آئی ٹی ہے جو الزام بعد میں تلاش کر رہی ہے جبکہ پٹیشنر نے جو الزامات لگائے وہ بھی ثابت نہیں کر سکے۔ جے آئی ٹی نے جو پوچھا اس کا جواب دے دیا ہے اس دوران میں نے جے آئی ٹی سے پوچھا کہ ہم پر الزام کیا ہے؟۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ جن کا ذریعہ آمدن نہیں ان سے کیوں نہیں پوچھا جا رہا ہمارا تو یہ پہلا نہیں پانچواں احتساب ہے جبکہ سرکاری پیسے سے متعلق سوال تو بنتا ہے مگر ذاتی کاروبار پر نہیں بنتا۔ پاناما لیکس پہلی لیکس نہیں جس میں مجھے شامل کیا گیا کیونکہ ڈان لیکس میں بھی شامل کیا گیا تھا۔
مریم نواز نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا سازش کرنے والے جان لیں کہ عوام نواز شریف کی طاقت ہیں جبکہ پاکستان کے جتنے بھی بڑے پراجیکٹس ہیں اس پر ن لیگ اور نواز شریف کی مہر ہے۔ اس وقت باپ کا نام لیکر بیٹی کو دباؤ میں لایا جا رہا ہے لیکن ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں۔ انہوں نے کہا ہم پر کیس کرنے والوں کی بھی آف شور کمپنیاں ہیں ان کا بھی احتساب ہونا چایئے کیونکہ قانون سب کے لئے ایک ہے۔
ان کی پیشی پر فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کی طرف آنے جانے والے تمام راستے سیل کر کے خاردار تاریں اور بلاکس لگا کر بند کر دیئے گئے تھے۔ فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف پولیس، ایف سی اور رینجرز تعینات رہی۔ ن لیگی کارکنوں کی جانب سے مریم نواز کے حق میں فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی کے اطراف بینرز آویزاں کیے گئے تھے۔ بینرز پر مریم نواز کے حق میں نعرے درج تھے۔
یاد رہے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے پاس کام کے لیے صرف 4دن باقی بچے ہیں، ان 4دنوں میں ٹیم کے ارکان نہ صر ف اپنی تفتیش مکمل کریں گے بلکہ 10جولائی کو سپریم کورٹ میں جمع کرائی جانے والی رپورٹ کو بھی حتمی شکل دیں گے۔
یہ بھی واضح رہے رواں برس 20 اپریل کو سپریم کورٹ نے جے آئی ٹی بنانے کا حکم دیتے ہوئے پاناما لیکس کیس کے فیصلے میں ایف آئی اے کے سینئر ڈائریکٹر کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دینے کی ہدایت کی گئی تھی جس نے 2 ماہ میں اپنی تحقیقات مکمل کرنی ہیں جبکہ جے آئی ٹی کو ہر 2 ہفتے بعد سپریم کورٹ کے بینچ کے سامنے اپنی رپورٹ پیش کرنے کی بھی ہدایت کی گئی تھی۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں