دوشنبے: وزیر اعظم نواز شریف نے تاجکستان کے صدر امام علی رحمانوف کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا شنگھائی تعاون تنظیم کی رکنیت کیلئے تاجکستان کی حمایت پر شکرگزار ہیں اور تاجکستان کے ساتھ تعلقات کو مختلف شعبوں میں وسعت دینا چاہتے ہیں کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے وسیع مواقع ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت کا حجم 500 ملین ڈالر تک بڑھانا چاہتے ہیں جس کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ 2015 میں پاکستان نے دوشنبے میں 3 تجارتی نمائشوں کا انعقاد کیا اور مئی 2017 میں تاجکستان میں بزنس فورم کا انعقاد کیا۔
انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا پاکستان کاسا 1000 بجلی منصوبے کو اہمیت دیتا ہے جس کی وجہ سے دوطرفہ تعلقات میں مزید اضافہ ہوا۔ پاکستان میں اقتصادی راہداری منصوبے سے خطے میں رابطے بڑھیں گے اور گوادر پورٹ، سڑکیں، ریلوے نیٹ ورک تاجکستان کو بہترین راستہ فراہم کرتے ہیں جبکہ پاکستان، تاجکستان، قازقستان، کرغزستان میں ٹریفک ٹرانزٹ معاہدہ اہم ہے جس کی وجہ سے خطے میں مواصلاتی اور معاشی رابطے مزید بڑھیں گے۔
وزیر اعظم نواز شریف نے کہا پاکستان اور تاجکستان دفاعی امور پر مل کر کام کر رہے ہیں جبکہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے بھی کام کر رہے ہیں۔ پاکستان نے دہشتگردی کیخلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دیں تاہم دہشتگردی اور انتہا پسندی کے خاتمے کیلئے پاکستان نے آپریشن ردالفساد، ضرب عضب کی کامیابی کیلئے قومی لائحہ عمل تشکیل دیا گیا جس کے خاطر خواہ نتائج ملے ہیں۔
اس سے پہلے پاکستان اور تاجکستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے جس میں وزیراعظم نواز شریف اور تاجک صدر بھی شریک ہوئے۔ ان مذاکرات کے دوران پاکستان اور تاجکستان کے درمیان زرعی یونیورسٹی راولپنڈی سے متعلق یادداشت پر دستخط کئے گئے۔
وزیراعظم نواز شریف تاجکستان کے دو روزہ سرکاری دورے پر دوشنبے پہنچے تو ان کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ تاجکستان کے وزیراعظم Kokhir Rasulzoda نے ہوائی اڈے پر ان کا استقبال کیا۔ باضابطہ خیرمقدمی تقریب قومی محل میں منعقد ہوئی جس میں صدر امام علی رحمان نے وزیرعظم کو خوش آمدید کیا۔ تاجک مسلح افواج کے چاق وچوبند دستے نے وزیراعظم نواز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔
نیو نیوز کی براہ راست نشریات، پروگرامز اور تازہ ترین اپ ڈیٹس کیلئے ہماری ایپ ڈاؤن لوڈ کریں