راولپنڈی: ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ بھارت اندرونی طور پر مذہبی انتہا پسندی کی طرف جا رہا ہے۔ بھارتی فوجی قیادت کی جانب سے دھمکیاں اور جھوٹا پراپیگنڈا کیا گیا۔ بھارت نے خطے کے امن کو داؤ پر لگایا ہوا ہے۔
راولپنڈی میں اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پریس کانفرنس کا مقصد خطے کی مجموعی صورتحال کا جائزہ لینا ہے۔ بھارت کشمیریوں پر ظلم کر رہا ہے۔ بھارت دہشت گردی کی نام دے کر جس شبیر نامی شہری کی تصویر میڈیا میں چلوا رہا تھا وہ اب بھی زندہ اور کشمیر کے علاقے شاردہ میں اپنے گھر میں موجود ہے۔
بھارتی فوج نے نیلم ویلی کے سامنے جعلی ان کاؤنٹر کرکے نہتے کشمیریوں کو شہید کیا اور اس کا الزام بھی پاکستان پر لگادیا۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے اثرات پاکستان کی سیکورٹی پر پڑے۔ پاک افغانستان بارڈر پر باڑ لگانے کا کام 94 فیصد مکمل ہوچکا ہے ۔یہ امن کی باڑ ہے اور مکمل ہوگی۔ باڑ کا مقصد لوگوں کو تقسیم کرنا نہیں بلکہ انہیں محفوظ بنانا ہے۔ باڑ لگانے میں شہدا کا خون شامل ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار کا مزید کہنا تھا کہ موسمی حالات کے باعث باڑ لگانے کے عمل میں کچھ رکاوٹ آئی۔ پاک افغان بارڈر پر دونوں طرف سے لوگ آ اور جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ طاقت کا استعمال صرف ریاست کا اختیار ہے۔ ملک میں کسی مسلح گروہ یا شخص کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔ نفرت انگیز مواد اور دہشت گردوں کے بیانیے کو ناکام بنایا جا رہا ہے۔
میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ کچھ عرصے سے اداروں کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس مہم کا مقصد حکومت ، عوام اور اداروں کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔ اس مہم سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ ان کے لنکس سے بھی واقف ہیں۔ یہ لوگ پہلے بھی ناکام ہوئے اب بھی ناکام ہوں گے۔
انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ٹی ٹی پی سے سیز فائر 9 دسمبر کو ختم ہوگیا ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی سے مذاکرات موجودہ افغان حکومت کے کہنے پر شروع کیے تھے۔ اب ٹی ٹی پی کے خلاف آپریشن ہو رہا ہے۔ کالعدم ٹی ٹی پی میں اندرونی اختلافات بھی ہیں۔
میجر جنرل بابر افتخار نے نواز شریف سے ڈیل کی خبروں کے حوالے سے سوال پر کہا کہ ڈیل کی ایسی کوئی بات نہیں یہ تمام باتیں افواہیں اور بے بنیاد ہیں۔ جب بھی کوئی ڈیل کی بات کرے تو آپ ان سے پوچھیں ڈیل کو ن کر رہا ہے؟ اس کے محرکات کیا ہیں؟یہ سب افواہیں ہیں۔انہیں جتنا کم ڈسکس کریں اتنا ہی ملک کے یے بہتر ہے۔
ایک اور سوال کے جواب میں ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ سول ملٹری تعلقات میں کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ رات کو ٹی وی پروگرامز میں کہا جاتا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ نے یہ کردیا اسٹیبلشمنٹ نے وہ کردیا۔ ہمارا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ اسٹیبلشمنٹ کو اس مسئلے سے باہر رکھیں۔