پشاور : آڈیٹر جنرل آف پاکستان نے خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی کے آڈٹ کے دوران سنگین بے ضابطگیوں کاسراغ لگایا ہے۔
ذرائع کے مطابق بے قاعدگیاں مالیاتی اور انتظامی کنٹرول کے کمزور نظام کے باعث ہوئیں جس سے قومی خزانے کوبھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ آڈیٹر نے فنڈز، سرمایہ کاری اور منافع کی تفصیلی جانچ پڑتال کی سفارش کی ہے۔
ٹورازم کارپوریشن کے کم از کم 67 ملازمین خیبرپختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی میں غیر قانونی طور پر ایڈجسٹ کیا گیا ۔ اسی طرح مقررہ تنخواہ کے تقریباً 20 ملازمین کو غیر قانونی طور پر ریگولر ملازمین کے طور پر بھرتی کیا گیا۔
ٹورازم کارپوریشن کے اثاثوں، واجبات اور ریکارڈ کی کلچرو ٹورازم اتھارٹی میں مناسب حوالگی کا بندوبست نہیں کیا گیا۔ متعلقہ حکام اتھارٹی کو منتقل اثاثوں اور واجبات کی تصدیق کے لیے مالی سال 20-2019 کے مالی حسابات آڈٹ کےلئےپیش کرنے میں ناکام رہے۔
کے پی سی ٹی اے کے ایک اہلکار نے بتایا کہ آڈٹ اعتراضات معمول کے معاملات ہیں اور ان کا تصفیہ ڈیپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی یا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی میں کیا جائے گا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق ٹورازم کارپوریشن کے تمام عملے کو سیکرٹری اسپورٹس کے اعلامیہ نمبر SO (G)/5-3/2020 کے تحت خیبر پختونخوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی میں ضم کردیا گیا تاہم آڈٹ کے دوران انکشاف ہوا کہ تمام 67 ملازمین کو بغیر جانچ پڑتال کے اتھارٹی میں رکھا گیا ۔
اسکروٹنی رپورٹ مانگی گئی لیکن تصدیق کے لیے پیش نہیں کی گئی۔ مزید یہ کہ ٹورازم کارپوریشن میں 20 مقررہ تنخواہ والے ملازمین کو ریگولر ملازمین کے طور پر اتھارٹی شامل کیا گیا اور اس کے مطابق ان کی تنخواہیں مقرر کی گئیں۔
رپورٹ کے مطابق مناسب پروکیورمنٹ پلان اوربلاضرور ت لاکھوں مالیت کے اثاثوں کو نظر انداز کرتے ہوئے نئے کمپیوٹر، آئی ٹی آلات، پلانٹ، مشینری اور فرنیچر خریدا گیا جس پر 3کروڑ32لاکھ لاگت آئی ۔