اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے تمام بڑی سیاسی جماعتوں کو ایک بار پھر مسئلہ کشمیر پر قومی لائحہ عمل مرتب کرنے کیلئے بات چیت کی پیشکش کردی۔ اپوزیشن مسئلہ کشمیر کیلئے بھی گنجائش نکالے،اپوزیشن لیڈر محمد شہباز شریف، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو قومی لائحہ عمل کے بارے میں خطوط ارسال کیے تھے ردعمل کا اظہار تو دور کی بات ہے خط کا جواب تک نہیں دیا۔
یوم خودارادیت کے موقع پر سینیٹ کی مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کیلئے کارروائی کے دوران انہوں نے کہا اپوزیشن کو چاہیئے کہ وہ کشمیر کے حوالے سے بھی کرے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ اس بات میں کوئی شبہ نہیں ہے کہ اس تنازع کے حوالے سے حکومت اپوزیشن ایک پیج پر ہے پاکستان مظلوموں کی حمایت کرتا رہا ہے ، کررہا ہے ،کرتا رہے گا۔ مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان معاشی منفی پہلو سے بھی بے خبر نہیں ہے۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی کربناک اور بھیانک صورتحال ہے، بعض سینیٹرز نے نئی امریکی حکومت کے اس مسئلے پر ممکنہ کردار کے حوالے سے بات کی ہے۔ جوبائیڈن خارجہ پالیسی کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں وہ اس خطے کے چیلنجز اور مسئلہ کشمیر سے واقف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس پر بات کرتے رہے ہیں ، کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کیخلاف توقع ہے کہ امریکہ اپنے موقف پر قائم رہتے ہوئے آواز بلند کرتا رہے گا۔ کیونکہ اس مسئلے کا انسانی پہلو بھی ہے۔ امریکہ میں موثر آواز اٹھی بھی ہے ۔ ایوان نمائندگان کو بریفنگ دی گئی، سلامتی کونسل میں تین بار اس مسئلے پر بات ہوئی۔ یورپی یونین میں سماعت ہوئی اور میں ان ممالک کا ذکر کررہا ہوں جہاں کی اقدار میں انسانی حقوق کا تحفظ اور وہ اس کا علمبردار ہونے کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔