اسلام آباد: رہنما تحریک انصاف حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہ صوبہ سندھ کی سب سے بڑی بیماری آصف زرداری ہیں، اگر میں انھیں چور کہتا ہوں تو ثابت بھی کروں گا۔ سندھ کی ترقی کی حالت سب کے سامنے ہے۔
اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 13 سال میں پیپلز پارٹی نے سندھ کو بہت نقصان پہنچایا ہے۔ 450 رپورٹس ہائیکورٹ میں جمع ہوئیں، ان میں وزیراعلیٰ سندھ کا نام ہے۔ سندھ میں کرپشن کی ذمہ دار صوبائی وزارت خزانہ ہے۔
حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ سندھ میں شوگر ملز کو زرداری کے دوستوں کو فروخت کر دیا گیا۔ سندھ میں جعلی اکاؤنٹس میں پیسے ٹرانسفر کئے جاتے ہیں۔ کورونا کی پہلی لہر کے دوران لاڑکانہ میں دوائیں چوری کی گئیں۔ سندھ میں کسی بھی نوکری پر لگنے کیلئے مال کھپے کی پالیسی جاری ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سندھ میں کتوں کے کاٹنے کی ویکسین دستیاب نہیں، سندھ میں اربوں کا بجٹ ہونے کے باوجود صحت کا نظام تباہ ہو چکا ہے۔ 18ویں ترمیم بہت زبردست ہے، اس کا فائدہ عوام کو نہیں ہے۔ 18 ویں ترمیم کا فائدہ بلاول بھٹو سے شروع ہوتا ہے اور وزیراعلیٰ سندھ تک جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ این ایف سی کے تحت جو پیسہ ملا وہ سندھ کی ترقی پر خرچ نہیں ہوا۔ سندھ کے وزرا کے گھروں میں پیسے گننے کی مشینیں لگی ہوئی ہیں۔ سندھ کے وزرا کو گھروں میں پیسے گننے کی فرصت نہیں ہے۔
انہوں نے آصف زرداری کو سندھ کی سب سے بڑی قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چور، لٹیرا کہتا ہوں تو ثابت بھی کروں گا۔ 2010ء میں ان کی کرپشن 109 بلین تھی جو آڈٹ رپورٹ میں آئی۔
ان کا کہنا تھا کہ مراد علی شاہ کے آتے ہی سندھ میں ترقی ہوئی لیکن کرپشن میں ہوئی۔ سندھ کے وزیر خزانہ وزیراعلی مراد علی شاہ ہیں۔ انہیں سندھ میں مال کھپے کے علاوہ کچھ نہیں کھپے، سندھ کی ایمبولینس ٹریکٹر اور تانگے کی طرح ہیں۔