ہیلسنکی: فن لینڈ میں عوامی صحت کے بارے میں کیے گئے مطالعے سے معلوم ہوا ہے کہ جسم میں وٹامن ڈی کی کمی کے باعث لمبے عرصے تک سر میں درد کی شکایت بڑھ سکتی ہے۔
یہ پہلا مطالعہ ہے جس میں طویل مدتی دردِ سر اور وٹامن ڈی کی کمی میں تعلق کو ثابت کیا گیا ہے تاہم ماہرین کو پہلے سے اس بارے میں شبہ تھا۔ اس مطالعے میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ وہ افراد جو وٹامن ڈی کی کمی کا مسلسل شکار تھے ان میں طویل مدتی دردِ سر کی شرح اور شدت دونوں کا خطرہ بھی دیگر افراد کے مقابلے میں دُگنا یا اس سے بھی زیادہ تھا۔
42 سے 60 سال کے 2600 مردوں پر کیے گئے اس مطالعے میں 6 سال تک خون میں وٹامن ڈی کی مقدار کا جائزہ لیا گیا جس سے معلوم ہوا کہ وہ بالغ مرد جن کے خون میں وٹامن ڈی کی مقدار 20 نینوگرام فی ملی لیٹر یا اس سے کم ہو، انہیں سر میں لمبے عرصے تک درد کا خطرہ بھی دوسروں کی نسبت زیادہ ہوتا ہے۔
یاد رہے کہ طویل مدتی دردِ سر (کرونک ہیڈیک)، سر میں درد کی 150 اقسام میں سے ایک ہے البتہ یہ عموماً ہائی بلڈ پریشر کی وجہ سے نہیں ہوتا۔ 4 گھنٹے سے 3 دن تک برقرار رہنے والے اس دردِ سر کی شدت کم یا زیادہ بھی ہوسکتی ہے جب کہ یہ مہینے میں تین سے چار مرتبہ ہوسکتا ہے۔
ویسے تو انسانی جسم دھوپ کی موجودگی میں خود ہی ضروری وٹامن ڈی تیار کرلیتا ہے لیکن یورپی ممالک میں خاص طور پر سردیوں کے موسم میں دھوپ بہت ہی کم پڑتی ہے جس کی وجہ سے وہاں سر میں لمبے عرصے تک برقرار رہنے والے درد کی شکایات بھی بڑھ جاتی ہیں۔
اچھی خبر یہ ہے کہ سردیوں کے موسم میں وٹامن ڈی کی کمی مچھلی، دہی، سنگترے کے رس، انڈے کی زردی یا پنیر کے باقاعدہ استعمال سے پوری کی جاسکتی ہے لیکن ساتھ ہی ساتھ ماہرین نے خبردار بھی کیا ہے کہ ان چیزوں کے بہت زیادہ استعمال سے بھی گریز کرنا چاہیے ورنہ خون میں وٹامن ڈی کی زیادہ مقدار بھی صحت کے دوسرے کئی مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔