لندن: مریض کے اپنے خون میں وٹامن سی ملاکر اور اسے ایک ملغوبے کی صورت دے کر اس سے مہینوں بلکہ برسوں پرانے زخموں اور ناسوروں کو مندمل کرنے کی راہ ہموار ہوئی ہے جس کے اولین تجربات برطانیہ میں شروع ہوچکے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس طرح مریض کے اپنے ہی ڈی این اے اور خون وغیرہ سے بنا ہوا ایک جیلی دار مواد اس کے زخموں کو تیزی سے مندمل کرسکتا ہے۔ ابتدائی تجربات میں 10 میں سے 9 مریضوں کے زخم ایک سال کے اندر اندر مندمل ہوگئے۔ اس کامیابی کے بعد برطانیہ کی نیشنل ہیلتھ سروس (این ایچ ایس) نےمزید 66 مریضوں پر اسے آزمانے کا فیصلہ کیا ہے اور یہ طبی آزمائشیں جلد شروع کردی جائیں گی۔
پیروں کے زخموں کا دیر سے ٹھیک ہونا عموماً ذیابیطس کے مریضوں میں ایک عام بات ہے اور طبّی آزمائشوں میں ایسے ہی مریضوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اگر ذیابیطس کے مریضوں میں پاؤں کا زخم درست نہ ہوتو پیر کاٹنا پڑتا ہے۔ اس کے علاوہ مریضوں کے پیروں کے اندر رگیں تباہ ہوجاتی ہیں اور پیر سُن رہنے لگتے ہیں۔ اس طرح مریض کو زخم کا احساس نہیں ہوتا اور وہ ناسور بن جاتا ہے۔
خون سے بنے اس نئے جیل کو ’’پلیٹلیٹس سے بھرپور پلازما‘‘ (پی آر پی) کہا جاتا ہے۔ اس میں مریض کا خون لے کر اسے ایک مشین میں گھما کر پلازما الگ کرلیا جاتا ہے۔ پلازما میں پلیٹلیٹس موجود ہوتے ہیں جو خون کے لوتھڑے بننے اور زخم سے خون رسنا بند کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ مفید پروٹین ہوتے ہیں جو زخم مندمل کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
اس نئے طریقے میں خون کو ایک اور تیزرفتار سینٹری فیوج مشین میں گھما کر اس سے ’’تھرومبن پروٹین‘‘ الگ کیا جاتا ہے۔ یہ ٹشو اور کھال کی دوبارہ افزائش میں مدد دیتا ہے ۔ اس کے بعد ڈاکٹر اس میں وٹامن سی ملاکر اسے ایک گاڑھے جیل کی شکل دیتے ہیں۔
وٹامن سی جلد کے ایک اہم حصے ’’کولاجِن‘‘ کے بننے میں مدد دیتا ہے اور اس طرح زخم تیزی سے بھرنے لگتا ہے۔ جیل کا استعمال بہت آسان ہے اور اسے مرہم کی طرح لگا کر اس پر پٹی باندھی جاتی ہے۔ اس کے ابتدائی ٹیسٹ کیے گئے تو 10 میں سے 9 مریضوں کے ایک سال تک ٹھیک نہ ہونے والے زخم مندمل ہونے لگے جو ایک خوش آئند بات ہے۔ اب اسے مزید 66 مریضوں پر آزمایا جائے گا جن کے زخم قریباً ایک سال سے بھرنے کا نام نہیں لے رہے۔ ماہرین کے مطابق اس نئے ’’خونی جیل‘‘ سے مریضوں میں الرجی اور دیگر ری ایکشنز کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں۔