حکومت کیخلاف ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے آئینی، قانونی و سیاسی آپشنز کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا، شہباز شریف

 حکومت کیخلاف ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے آئینی، قانونی و سیاسی آپشنز کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا، شہباز شریف
سورس: فائل فوٹو

لاہور: شہباز شریف نے کہا پیپلز پارٹی کے دور میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوا لیکن تحریک انصاف نے تین سالوں میں دہشتگردی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا۔ حکومت کیخلاف تمام آئینی، قانونی و سیاسی آپشنز کو استعمال کرنا ہو گا۔ 

مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کی، صدر مسلم لیگ (ن) اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا کہ موجودہ حکومت کشمیر کاز کو آگے بڑھانے میں ناکام ہو چکی ہے  اور مودی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم کی انتہا کر دی ہے جبکہ حکومت کے مودی سرکار کے 5 اگست کے اقدام پر پراسرار طور پر خاموش ہے۔ 

ان کا مزید کہنا تھا کہ آج پاکستان میں مہنگائی، بیروزگاری حد سے زیادہ بڑھ چکی ہے اور لوگ اس حکومت کی نااہلی کا غمیازہ بھگت رہی ہے جبکہ لوگ تو اب ہاتھ اٹھا کر دعا کر رہے ہیں کہ اس حکومت سے انہیں نجات مل جائے کیونکہ حکومت نے پاکستان کو آئی ایم ایف کی غلامی دے دیا ہے

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے دور میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا آغاز ہوا لیکن تحریک انصاف نے تین سالوں میں دہشتگردی کے خلاف کوئی اقدام نہیں کیا اور انہوں نے نیشنل ایکشن پلان کو سرد خانے میں ڈالا دیا۔ 

آج کی ملاقات کے حوالے سے صحافیوں کی جانب سے پوچھے گئے سوال پر شہباز شریف نے کہا کہ آج کی ملاقات اچھی رہی ہے اور ملاقات میں ملک کی موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ حکومت سے چھٹکارے کے لیے تمام تمام آئینی، قانونی و سیاسی آپشنز استعمال کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کیخلاف تمام آئینی، قانونی و سیاسی آپشنز کو استعمال کرنا ہو گا اور ہم نے یہ طے کیا ہے جبکہ چند دن میں ن لیگ کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی سے مشاورت کر کے ہمارے اتحاد پی ڈی ایم میں اس معاملے کو لے کر جائیں گے اور مشاورت کے ساتھ اکٹھے ہوکر حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔

خیال رہے کہ آج سابق صدر آصف زرداری اپنے صاحبزادے بلاول بھٹو کے ہمراہ لیگی قیادت سے ملاقات کے لیے مادل ٹاؤن پہنچے جہاں شہباز شریف، مریم نواز اور حمزہ شہباز نے ان کا استقبال کیا جب کہ اس موقع پر خواجہ سعد رفیق اور مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔

دونوں جماعتوں کی قیادت اس اہم ملاقات میں ملک کی سیاسی صورتحال اور حکومت مخالف مارچ پر تبادلہ خیال کرے گی۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ ملاقات میں آئندہ کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا جائے گا اور حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے معاملے پر بھی بات ہو گی۔

مصنف کے بارے میں