لندن میں شہباز شریف کے ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار پر ہتک عزت کے دعوے پر سماعت ہو ئی ،میل آن لائن اور میل آن سنڈے پر مقدمے کی ورچوئل سماعت کے موقع پر جسٹس میتھیو نکلین نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ مضمون میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کی ہتک کا باعث تھے ۔
تفصیلات کے مطابق ہتک عزت کی تعریف کو واضح کرنے کے لیے لندن ہائی کورٹ نے ڈیلی میل اور میل آن سنڈے کے خلاف شہباز شریف اور انکے داماد کی درخواستوں کی اکٹھی سماعت کا فیصلہ بھی کیا ہے۔مدعی پارٹیوں نے اپنے کیسز میں الگ الگ وکلا کی جانب سے برطانوی اخبار کے خلاف دعوے دائر کررکھے تھے، عدلیہ کا ماننا ہے کہ کاروائی سے قبل ہتک عزت کی تشریح ضروری ہے، اس مقصد کیلئے گذشتہ سال پہلے بھی دو تاریخیں مقرر ہوچکی تھیں ، تاہم کام کے بوجھ اور کورونا وبا کی وجہ سے سماعت نہ ہوسکی۔ تشریح کے بعد دونوں مدعی پارٹیاں فیصلہ کرسکیں گی کہ وہ اخبار کیساتھ اکٹھے کیس لڑنا چاہتی ہیں یا الگ ا لگ لڑیں گی۔
جسٹس نکلین نے کہا کہ مضمون میں کہا گیا منی لانڈرنگ ہوئی ہے، مضمون میں کہا گیا کہ متاثرین میں برطانوی ٹیکس دہندگان بھی شامل ہیں،مضمون میں کہا گیا کہ شہبازشریف اورعلی عمران کرپشن سے مستفید ہوئے،مضمون میں کہا گیا کہ شہبازشریف منی لانڈرنگ سے بھی مستفید ہوئے، مضمون میں شہبازشریف کو یوکے ڈیفڈ کا پوسٹربوائے کہا گیا۔
اس موقع پر شہباز شریف کے وکیل نے کہا کہ اخبار کا مضمون شواہد کے بجائے مکمل طور پربےبنیاد الزامات پرمشتمل تھا، مضمون میں شہباز شریف کی توہین کی گئی ہے، مضمون میں پہلےشہبازشریف اوربرطانوی حکومت کےرابطوں کی مثال دی گئی پھرکرپشن کے الزامات لگائےگئے۔
بعد ازاںشہباز شریف بمقابلہ ڈیلی میل ہتک عزت کیس میں لندن کی عدالت نے شہباز شریف کے حق میں فیصلہ سُنا دیا۔