اسلام آباد:وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے سامنے سات مطالبات رکھتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی محاصرہ ،یکطرفہ اقدامات ختم کرے،اقوام متحدہ مبصرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دی جائے ،عوامی اجتماعات ،مواصلاتی نظام پر پابندیاں ختم ،کشمیری قیادت ،غیر قانونی طور پر گرفتار تمام کشمیریوں کو رہا کیا جائے ،نئے ڈومیسائل قانون ختم ،جاری کردہ کو فریز کیا جائے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صدر اقوام متحدہ سیکیورٹی کونسل اور سیکرٹری جنرل کو کشمیر کی صورتحال پر خطوط ارسال کر دئیے ۔ ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نے اپنے خطوط میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین صورتحال کا ذکر کیا ۔
وزیر خارجہ نے اپنے خطوط میں بھارت کی طرف سے پاکستان مخالف اقدامات سے بھی آگاہ کیا ہے ۔ترجمان کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی حکومت کی طرف سے یکطرفہ اقدامات اقوام متحدہ قراردادوں اور جنیوا کنونشن کی خلاف ورزی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جعلی انتخابات کے ذریعے آبادیاتی تناسب بدلنا چاہتا ہے ۔ وزیر خارجہ نے پاکستان کیخلاف بھارتی ریاستی دہشتگردی پر مبنی ڈوزیئر کا بھی ذکر کیا ۔ ترجمان کے مطابق پاکستان مخالف پروپیگنڈا اور ای یو ڈس انفولیب کے حوالے سے وزیر خارجہ نے خط میں آگاہ کیاگیا ہے۔
وزیر خارجہ نے اپنے خط میں دسمبر 2020میں اقوام متحدہ کی گاڑی پر بھارتی فائرنگ اور علاقائی سلامتی کا معاملہ بھی اٹھایا ہے ،وزیر خارجہ نے خطوط میں سیکیورٹی کونسل کے سامنے سات مطالبات رکھتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں غیر قانونی محاصرہ اور یکطرفہ اقدامات ختم کرے،عوامی اجتماعات اور مواصلاتی نظام پر پابندیاں ختم کی جائیں ،کشمیری قیادت کو فوری رہا کیا جائے ۔
غیر قانونی طور پر گرفتار تمام کشمیریوں کو رہا کیا جائے ،نئے ڈومیسائل قانون کو ختم اور جاری کردہ کو فریز کیا جائے ،جعلی چھاپوں میں ماورائے عدالت قتل جیسے کالے قوانین کا خاتمہ کیا جائے ،اقوام متحدہ مبصرین اور انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر میں رسائی دی جائے ۔