اسلام آباد: پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام کے اجلاس میں انکشاف کیا کہ انٹرنیٹ کی رفتار میں کمی اور حکومتی پالیسیوں کی بدولت پاکستان کو روزانہ 1 ارب 30 کروڑ ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
پاشا کے چیئرمین نے اجلاس میں بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے مطابق پاکستان کی آئی ٹی ایکسپورٹس کا حجم 3.2 بلین ڈالر ہے اور ملک بھر میں تقریباً 30 لاکھ گھر آئی ٹی اور اس کی ایکسپورٹس پر انحصار کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت مستقل پالیسیز اور مستحکم انفراسٹرکچر فراہم کرے، تو 2030 تک آئی ٹی ایکسپورٹس 15 بلین ڈالر تک پہنچ سکتی ہیں۔
پاشا کے چیئرمین نے انٹرنیٹ کی آزادی کے حوالے سے عالمی درجہ بندی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان 100 میں سے 27 نمبر پر ہے، جبکہ بھارت 50، بنگلہ دیش اور فلپائن 61 نمبر پر ہیں۔
ایک عالمی ادارے پائیڈ (PIDE) کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ انٹرنیٹ سروس کی بندش کی وجہ سے پاکستان کو یومیہ 1.3 بلین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے، اور ایک گھنٹے کی انٹرنیٹ بندش سے ملک کو 9 لاکھ 10 ہزار ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔
انہوں نے وی پی این پر پابندیوں کے معاشی اثرات پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ ان پابندیوں کی وجہ سے 420 ملین ڈالر کے تخمینہ نقصانات ہو چکے ہیں، فری لانسرز کو 126 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، اور کام میں 30 فیصد کمی آئی ہے۔ ان تمام عوامل کے نتیجے میں آئی ٹی سیکٹر کو فوری طور پر 420 ملین ڈالر کا نقصان پہنچا ہے۔