اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پی ٹی اے کے چیئرمین کاکہنا تھا کہ اب تک 30 ہزار وی پی این رجسٹرڈ ہو گئے ہیں، اور جنوری 2025 سے ان کے لائسنس جاری کرنے کا عمل شروع ہو گا۔
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ نے کمیٹی کو بتایا کہ حکومت کا مقصد ایلون مسک کی سٹیلائیٹ انٹرنیٹ کمپنی اسٹار لنک کو پاکستان میں متعارف کرانا ہے تاکہ دور دراز علاقوں میں انٹرنیٹ کی فراہمی ممکن ہو۔
پاکستان سافٹ ویئر ہاؤس ایسوسی ایشن (پاشا) کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ دسمبر 2010 میں پہلا وی پی این رجسٹرڈ کیا گیا تھا، اور اس وقت آئی ٹی انڈسٹری میں 30 فیصد ترقی کی شرح تھی، تاہم آج کے وقت میں 99 فیصد آئی ٹی کمپنیوں نے انٹرنیٹ میں خلل کی شکایت کی ہے، جس سے نیشنل سیکورٹی کے خطرات بھی بڑھ سکتے ہیں۔
سینیٹر کامران مرتضیٰ اور سینیٹر انوشہ رحمان نے اس بات کا تذکرہ کیا کہ 2013 سے 2018 تک انٹرنیٹ کے مسائل نہیں ہوئے اور وائٹ لسٹنگ کی گئی تھی۔ چیئرمین پی ٹی اے نے تصدیق کی کہ جنوری 2025 سے وی پی این لائسنس کا اجرا شروع ہوگا اور اس سے انٹرنیٹ کی خدمات متاثر نہیں ہوں گی۔ وزیر مملکت شزا فاطمہ نے اس بات کی وضاحت بھی کی کہ انٹرنیٹ کی سست رفتاری کی تکنیکی وجوہات ہیں اور فائیو جی اسپیکٹرم کی نیلامی اپریل میں کی جائے گی۔