اسلام آباد : سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے قومی ایئر لائن پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا اور کیس کو نمٹا دیا۔ عدالت نے دوران سماعت پی آئی اے کے انتظامی معاملات اور نجکاری کے عمل پر تفصیل سے غور کیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ پی آئی اے کی انتظامیہ کو نئے پروفیشنل بھرتی کرنے کی اجازت دی گئی تھی، تاہم نجکاری کے عمل کی وجہ سے ان بھرتیوں پر پابندی عائد ہو گئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے پی آئی اے کی نجکاری کا عمل شروع کیا تھا لیکن اس میں نئی بھرتیوں کا عمل رکا ہوا تھا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے یہ بھی بتایا کہ نجکاری کے عمل کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے کمیشن تشکیل دیا جا رہا ہے اور پی آئی اے کے فلائٹ آپریشن پر عائد پابندی بھی ختم کر دی گئی ہے۔
آئینی بنچ کے سربراہ، جسٹس امین الدین خان نے اس موقع پر ریمارکس دیے کہ دوبارہ نجکاری کے عمل میں پی آئی اے کی قیمت زیادہ مل سکتی ہے۔ جسٹس جمال مندوخیل نے بھی اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ نجکاری کے عمل میں سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی نہ ہو۔ انہوں نے کہا کہ عدالت نے حکم دیا تھا کہ نجکاری کے عمل میں عدالت کو اعتماد میں لیا جائے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ نجکاری کے عمل پر عدالت کو اعتماد میں لینے کے لیے درخواست دائر کر دی گئی تھی، جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ عدالت پی آئی اے کی نجکاری کے عمل کو اچھے طریقے سے مکمل کرنے کی یقین دہانی کراتی ہے۔ بعد ازاں، سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے پی آئی اے کی نجکاری کا حکم واپس لیتے ہوئے کیس نمٹا دیا۔