لاہور: سانحہ سیالکوٹ میں پریانتھا کی جان پچانےکی کوشش کرنے والے ملک عدنان نے کہا کہ میں پوری قوم اور حکومت کا شکر گزار ہوں لیکن افسوس ہے کہ پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا۔
سیالکوٹ میں ہجوم کی جانب سے سری لنکن شہری کو قتل کردیا گیا تھا جبکہ اس دوران مشتعل ہجوم کے نرغے سے پریانتھا کو بچانےکی کوشش کرنے والے ملک عدنان کو وزیراعظم عمران خان تمغہ شجاعت سے نوازنے کا اعلان کیا ۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ملک عدنان نے کہا کہ ہم میٹنگ کررہے تھے تو میں شور اٹھنے پر باہر گیا ،مجھے معلوم ہوا کہ پریانتھا نے کسی کو ڈانٹا ہے ،جب میں وہاں پہنچا تو چالیس پچاس افراد ان کی جانب اوپر آ رہے تھے۔
ملک عدنان کا مزید کہنا تھا کہ میں پریانتھا کو بچانے کے لئے اوپر بھاگا اور میرے پہنچنے سے پہلے ہی پریانتھا کے سر اور منہ پر چوٹیں لگی تھیں جبکہ میں وہاں پہنچ کر پریانتھا کے اوپر لیٹ گیا اور میں بھی تشدد کا شکار ہوا ۔
انہوں نے کہا کہ پریانتھا کمپنی کے رولز کو فالو کرتے تھے اور فیکٹری میں اکثر پوسٹر لگے ہوتے ہیں لیکن صفائی کے لئے اتارے بھی جاتے ہیں جبکہ پریانتھا اردو پڑھنا اور لکھنا بالکل نہیں جانتے تھے ۔
ملک عدنان نے کہا کہ ملک کی خاطر جان قربان کرنے کے لئے تیار ہیں جبکہ پریانتھا پر حملے کے لئے کچھ ساتھ کی فیکٹریوں اور مقامی لوگ فیکٹری کے دروازے توڑ کر اندر داخل ہوئے اور پریانتھا کو بچانے کے لئے میں نے بہت منت سماجت کی لیکن افسوس ہے کہ میں پریانتھا کی جان نہیں بچا سکا۔
دوسری جانب سیالکوٹ میں سری لنکن شہری کو بچانے کی کوشش کرنے پر پنجاب حکومت نے ملک عدنان کو انسانی حقوق کا ایوارڈ دینے کا اعلان کردیا۔
صوبائی وزیر انسانی حقوق اعجاز عالم کا کہنا ہے کہ ملک عدنان کو 10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن پر ایوارڈ دیا جائے گا۔ اس سے قبل وزیراعظم عمران خان نے بھی ملک عدنان کو تمغہ شجاعت دینے کا اعلان کیا۔