لاہور:پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم کو لاہور کی مقامی عدالت نے حامیزہ مختار اور اہلخانہ کو ہراساں کرنے سے روک دیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم پر الزامات لگانے والی خاتون حامیزہ مختار کی جانب سے لاہور کی مقامی عدالت میں درخواست دائر کی گئی کہ بابراعظم اور ان کے اہلخانہ مجھے ہراساں کررہے ہیں لہٰذا عدالت ان کو ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
ایڈیشنل سیشن جج عابد رضا نے حامیزہ مختار کی درخواست پر سماعت کی جبکہ متاثرہ لڑکی جانب سے بتایا گیا کہ بابر اعظم پر جب الزامات کا کیس دائر کیا تو اس کے بعد کرکٹر کے والد ،بھائیوں اور پولیس کی جانب سے مقدمہ واپس لینے کیلئے دباﺅ ڈالا جارہا ہے۔قومی کرکٹر بابر اعظم کے فیملی اراکین ہراساں اور دھمکیاں لگا رہے ہیں،جان کو خطرہ ہے عدالت ہراساں کرنے سے روکنے کا حکم دے۔
بعدازاں کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے بابر اعظم اور ان کی فیملی کو حکم دیا کہ خاتون کو ہراساں نہ کیا جائے جبکہ عدالت نے نامزد افراد کو قانون کے مطابق راستہ اختیار کرنے کا حکم بھی دیا۔
عدالت کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ پاکستان کا قانون ہر شہری کے تحفظ کی ضمانت دیتا ہے، درخواست میں نامزد افراد کو ہدایت کی جاتی ہے قانونی راستہ اختیار کریں۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی کرکٹر بابراعظم نے سنگین الزامات عائد کرنے والی خاتون کے اندراجِ مقدمے کی درخواست پر اپنے وکیل کا وکالت نامہ جمع کروا دیا ۔
بابراعظم کی جانب سے مبشر سجاد ایڈووکیٹ نے وکالت نامہ جمع کروا یا ، جب کہ عدالت میں پولیس نے نامکمل رپورٹ جمع کروا دی جس کے مطابق خاتون کو تھانے میں بلوایا تھا لیکن وہ پیش نہیں ہوئی۔
پولیس نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ دونوں پارٹیوں سے آمنا سامنا کروانا درکار ہے لہذا عدالت مکمل رپورٹ کے لیے مہلت فراہم کرے۔ عدالت نے پولیس کی استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت 14 دسمبر تک ملتوی کردی ہے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل ایک پریس کانفرنس کے دوران حامیزہ مختار نامی خاتون نے بابر اعظم پر جنسی زیادتی ، تشدد کا جھانسہ دے کر دھوکہ دینے اور مال بٹورنے کے سنگین نوعیت کے الزامات عائد کیے تھے۔
یا د رہے کہ بابراعظم پر الزام لگانے والی خاتون نے بابراعظم پر سنگین الزامات لگائے تھے ، خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے بابراعظم کے ساتھ گہرے مراسم رہے ہیں ، اور کرکٹر نے اس سے شادی کا جھانسہ دیا ہے۔