اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کے اثاثوں میں 10 سال کے دوران 70 گنا اضافہ ہوا جبکہ حمزہ اور سلمان شہباز کے اثاثوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے مواصلات مراد سعید کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہزاد اکبر کا کہنا تھا شہباز شریف کی لندن کی نیوز کانفرنس ٹھس تھی وہ ایک دھیلے کی کرپشن کی بات کرتے ہیں لیکن یہاں تو اربوں روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ نومبر 2018 میں نیب نے کچھ تحقیقات شروع کیں تو پتہ چلا کہ شہباز شریف کے اثاثوں میں 10 سال کے دوران 70 گنا اضافہ ہوا، سلمان شہباز کے اثاثوں میں ایک ہزار گنا اضافہ ہوا ہے اور حمزہ شہباز کے اثاثوں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا، سلمان شہباز ایک بھگوڑا ہے اور اس کی جائیداد ضبطگی شروع ہو چکی ہے۔
ان کا کہنا تھا جعلی ٹی ٹیز کے ذریعے معصوم لوگوں کے نام پر پیسہ باہر سے آیا، 32 کمپنیاں بنائی گئیں اور کئی ملزمان پکڑے جا چکے ہیں اور کاغذی کمپنیوں سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی گئی کہ سب کچھ ڈکلیئرڈ ہے۔ آنے والے دنوں میں مختلف کمپنیوں کی کارستانیاں سناؤں گا۔
انہوں نے بتایا کہ ٹی ٹیز کی رقم سے 32، 33 کمپنیاں بنائی گئیں جس سے کاروبار کی ایمپائر کھڑی کی گئی۔ یہ کاروبار شریف خاندان کے کاروبار سے الگ ہے اور یہ کاروبار 200 سے زیادہ ٹی ٹیز کی رقم سے شروع کیا گیا۔ ان لوگوں نے کمپنیوں کے بارے جعلی کاغذات پیش کیے اور معصوم لوگوں کا نام استعمال کر کے ٹی ٹیز اکاؤنٹس میں ڈالی گئیں۔
شہزاد اکبر نے کہا کہ جی ایم سی کمپنی کے تین ملازمین ہیں جن کا نام آ رہا ہے۔ مہر نثار گل سی ایم ہاؤس میں ڈائریکٹر پولیٹیکل آفیئرز تھا، ایک اور ملازم بھی سیاسی مشیر کے طور پر تعینات تھا۔
انہوں نے بتایا کہ مہر نثار گل نیب کی حراست میں ہے جس نے اعتراف کیا کہ یہ کاغذی کمپنی ہے اور اس کمپنی نے 7 ارب روپے کی منی لانڈرنگ کی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کمپنی کے دو کیش بوائز ٹریس ہوئے جنہوں نے دو ارب سے زائد کی ٹرانزیکشن کی، دونوں کیش بوائز زیر حراست ہیں جنہوں نے ساری تفصیلات بتائیں، جعلی کمپنیز کی طرح سیلز بھی جعلی تھیں اور ثابت ہو گیا کہ اس نیٹ ورک کا کنٹرول روم سی ایم ہاؤس پنجاب تھا۔
برطانوی اخبار ڈیلی میل کے پنجاب میں کرپشن کے الزامات کے حوالے سے شہزاد اکبر نے کہا شہباز شریف نے بڑے دعوے کیے کہ ڈیلی میل کے خلاف عدالت جائیں گے۔ ڈیلی میل کے خلاف شہباز شریف نے مقدمہ تو درکنار ایک بھی جواب نہیں دیا۔