اسلام آباد: سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ سپریم کورٹ نے ماڈل ٹاؤن کیس میں پنجاب حکومت کو نئی جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دیتے ہوئے نوٹس نمٹا دیا۔
آج سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے ماڈل ٹاؤن میں شہید ہونے والی خاتون کی بیٹی کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ سپریم کورٹ میں پیش ہوئے اور انہوں نے خود دلائل دیئے۔
طاہرالقادری نے عدالت میں دلائل یتے ہوئے کہا کہ واقعہ کے روز 10 افراد جاں حق اور 71 زخمی ہوئے تھے جبکہ ہمارے اعداد و شمار کے مطابق 510 افراد زخمی ہوئے۔ انہوں نے اپنے دلائل میں مزید کہا کہ پہلی ایف آئی آر پولیس کی مدعیت میں درج ہوئی اور پہلی جے آئی ٹی پولیس کی ایف آئی آر پر بنی۔
طاہرالقادری کا کہنا تھا کہ جسٹس نجفی کمیشن بھی بنا جس کی رپورٹ بڑی مشکل سے ملی اور ساڑھے چار سال سے انصاف نہیں ملا اب محسوس ہوتا ہے انصاف کا دروازہ کھل گیا ہے۔
اس موقع پر چیف جسٹس نے کہا کہ میں کہہ چکا ہوں اس ٹرائل کی روزانہ سماعت ہو اور آپ نے درخواست دی کہ ہفتے میں دو دن سنیں۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ٹرائل میں کتنے گواہ بیان ریکارڈ کرا چکے ہیں جس کے جواب میں طاہرالقادری نے بتایا کہ 157 گواہ تھے اور 23 گواہان کے بیان ہو چکے ہیں۔
جسٹس آصف سعید نے کہا کہ مشتاق سکھیرا کو ملزم بنانے کے بعد تمام بیانات دوبارہ ہوں گے۔ طاہر القادری نے دلائل میں کہا کہ ٹرائل دوبارہ صفر کی سطح پر آ گیا ہے تاہم لارجر بنچ کی تشکیل سے مظلوموں کو انصاف کی امید ہوئی ہے۔ اس موقع پر سانحہ میں جاں بحق خاتون تنزیلہ کی بیٹی بسمہ عدالت میں پیش ہوئیں۔
طاہرالقادری کے بعد ان کی قانونی ٹیم کی جانب سے بھی دلائل دیئے گئے اور کہا گیا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم پر اعتماد نہ ہونے کے سبب گواہان پیش نہیں ہوئے۔
اس پر چیف جسٹس پاکستان نے پنجاب حکومت کا مؤقف جانا تو ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ پنجاب حکومت واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات چاہتی ہے اور اسے نئی جے آئی ٹی پر کوئی اعتراض نہیں۔
ایڈووکیٹ جنرل کے مؤقف پر جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ اگر اعتراض نہیں تو جائیں اپنا کام کریں جب کہ ساتھ ہی عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب حکومت سانحہ ماڈل ٹاؤن پر نئی جے آئی ٹی بنائے، اس کی فائنڈنگز کو سامنے لایا جائے اور ٹرائل کا حصہ بنایا جائے۔ عدالت نے نئی جے آئی ٹی کے حکم کے ساتھ نوٹس کو بھی نمٹا دیا۔