فلیگ شپ ریفرنس، نواز شریف نے بطور ملزم تحریری جواب جمع کرا دیا

فلیگ شپ ریفرنس، نواز شریف نے بطور ملزم تحریری جواب جمع کرا دیا
کیپشن: بچے فلیٹس خریدتے تھے اور ری فرنش کر کے کمپنیاں بنا کر فروخت کر دیتے تھے، نواز شریف۔۔۔۔۔۔فائل فوٹو

اسلام آباد: سابق وزیراعظم نواز شریف نے فلیگ شپ ریفرنس میں اپنا تحریری جواب احتساب عدالت میں جمع کرا دیا۔ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک فلیگ شپ ریفرنس کی سماعت کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف بھی عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔

نواز شریف نے بطور ملزم اپنا تحریری جواب یو ایس بی میں جمع کرا دیا جسے عدالت کے کمپیوٹر میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

سابق وزیراعظم نے فلیگ شپ ریفرنس میں 136 سوالوں کے جواب دیے جب کہ وکیل خواجہ حارث نے عدالت سے استدعا کی کہ باقی 4 سوالات کے جواب کچھ درستگیوں کے بعد کل جمع کرائیں جائیں گے۔

سماعت کے دوران فاضل جج ارشد ملک نے نواز شریف سے براہ راست سوال پوچھتے ہوئے کہا پہلے تو میاں صاحب وزیراعظم تھے اور معاملات میں مصروف تھے۔ آپ کو بیٹوں سے جائیداد کی دستاویزات سے متعلق پوچھنا چاہیے تھا۔

اس موقع پر وکیل خواجہ حارث نے جواب دیتے ہوئے کہا بچے جوان ہیں نواز شریف ان پر پریشر نہیں ڈال سکتے تھے جس پر جج ارشد ملک نے کہا پھر بھی پوچھ تو سکتے ہیں بیٹے تو ہیں نا۔

نواز شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا بچے فلیٹس خریدتے تھے اور ری فرنش کر کے کمپنیاں بنا کر فروخت کر دیتے تھے جس پر فاضل جج نے سوال کیا حسین نواز کے ذریعے حسن نواز کو رقم جاتی تھی اگر حسین نواز ہی آ جاتے تو مسئلہ حل ہو جاتا۔

جج ارشد ملک نے کہا ٹرائل کے دوران قطری ہی آ جاتا تو بھی مسئلہ حل ہو جاتا۔

یاد رہے کہ احتساب عدالت میں نواز شریف کے خلاف العزیزیہ اسٹیل ملز اور فلیگ شپ ریفرنس زیر سماعت ہے۔ سابق وزیراعظم کو ایون فیلڈ ریفرنس میں 11 سال قید کی سزا ہو چکی ہے اور وہ ضمانت پر رہا ہیں۔