لاہور:سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ پبلک کردی گئی ۔رپورٹ ڈی جی پی آر کی ویب سائٹ پر موجود ہے ۔پنجاب حکومت نے باقر نجفی کمیشن کے ساتھ جسٹس ریٹائرڈ خلیل الرحمن رمدے کی رپورٹ پھی پبلک کردی ہے۔جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ 132 صفحات پر مشتمل ہے ۔پریس کانفرنس میں صوبائی وزیرقانون راناثناء اللہ نے بتایا کہ رپورٹ کو ڈی جی پی آر کی ویب سائٹ پر دیکھا جا سکتا ہے۔
وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی رپورٹ مکمل نہیں ہے اور قانون کی نظر میں اس رپورٹ میں خامی ہے ۔رانا ثناءاللہ نے کہا رپورٹ کے مطابق مجھ پر الزام ہے کہ میں نے بیریئر ہٹانے کا حکم دیا ۔ انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمیشن رپورٹ میں ثبوت یکطرفہ ہیں۔ ایجنسیوں کی رپورٹ کو اس رپورٹ کیساتھ منسلک نہیں کیا گیا۔ مختلف ایجنسیز کی رپورٹ میں دونوں طرف سے فائرنگ کا ذکر ہے۔انہوں نے کہا کہ باقر نجفی رپورٹ میں پاکستان عوامی تحریک کی طرف سےکوئی شہادت نہیں۔ رپورٹ میں لکھا ہے کہ قادری خود سانحے کے ذمے دار کا فیصلہ کرے۔انہوں نے کہا کہ رپورٹ شہادت کے طور پر نہیں پیش کی جا سکتی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت قانون کی بالا دستی پر یقین رکھتی ہے ۔ رانا ثناءاللہ نے کہا کہ باقر نجفی رپورٹ میں کسی حکومتی عہدیدار کو ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا۔رپورٹ میں ایسا کوئی لفظ نہیں ہے جو شہباز شریف کو ذمہ دار ٹھہراتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی عہدیدار کے علاوہ موقع پر موجود کسی پولیس اہلکار کو بھی ذمہ دار نہیں ٹھہرایا گیا ۔ وزیر قانون پنجاب نے کہا کہ تین سال سے اس رپورٹ کے بارے میں پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے ۔ ہمارے مخالف،پنڈی میں بیٹھے شیطان نےرپورٹ سے متعلق طوفان اٹھارکھاتھا۔بے شمار شہادتیں میڈیا کے پاس ہیں اور کلپس موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ کون تھا جو ساری رات یہ کہتا رہا شہادت کا وقت آگیا ہے باہر نکلیں؟یہ نہیں بتایا گیا کہ لوگوں کو اکٹھا کس نے کیا ؟انہیں 14 اگست کے لانگ مارچ کیلیے لاشیں درکار تھیں۔
یاد رہے کہ 17 جون 2014 کو لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی) کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری کی رہائش گاہ کے سامنے قائم تجاوزات کو ختم کرنے کے لیے آپریشن کیا گیا تھا۔اس موقع پر پی اے ٹی کے کارکنوں کی مزاحمت اور پولیس آپریشن کے نتیجے میں 14 افراد ہلاک اور 90 کے قریب زخمی ہوگئے تھے۔پنجاب حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات کے لیے 5 رکنی جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دی جس کی رپورٹ میں وزیراعلیٰ شہباز شریف اور وزیر قانون پنجاب رانا ثناءاللہ خان کو بے گناہ قرار دیا گیا تھا۔