لاہور:لاہور میں میڈیا سے بات کرتے ہوئےمبینہ اسپاٹ فکسنگ میں ملوث قومی کرکٹر شرجیل خان نے کہا کہ میرے ساتھ انصاف نہیں ہوا۔انہوں نے پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ پی سی بی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے مجھے زبردستی اس میں پھنسایا۔دبئی اور لاہور میں ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی، میں نے کہیں نہیں کہا کہ میں نے آفر کو قبول کیا۔انہوں نے کہا کہ اسپاٹ فکسنگ الزام سے مجھے اور میرے خاندان کو نقصان ہوا۔اس الزام کے خلاف جس حد تک بھی جانا پڑا میں جاؤں گا۔
انہوں نے وزیراعظم ، آرمی چیف اور قائمہ کمیٹی اسپورٹس سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ مجھے انصاف دلایا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی سی بی مجھے اپنے پاس بلائیں تاکہ میں اپنی بے گناہی ثابت کر سکوں ۔
شرجیل پر میچ فکسنگ کا الزام :
یاد رہے کہ شرجیل خان پر پی ایس ایل سیزن 2 کے دوران اسپاٹ فکسنگ کا الزام لگا جس کے بعد پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کا آغاز کیا اور انہیں اس الزام قصور وار ٹھہراتے ہوئے ان پر پانچ سال کی پابندی عائد کر دی ۔پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اگر شرجیل خان کا رویہ مثبت رہا تو ان پر ڈھائی سال کی پابندی ختم کر دی جائے گی ۔
شرجیل خان کے وکیل شیغان اعجاز بھی پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے رویے کے حوالے سے خوش تھے ۔ فیصلہ آنے کے بعد انہوں نے کہا کہ میں پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کے رویے پر کوئی اعتراض نہیں لیکن ان کی سزا پر تحفظات ہیں۔
نجم سیٹھی:
شرجیل خان کے خلاف اینٹی ٹریبیونل فیصلے پر چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ فیصلہ کرپشن کے خلاف زیرو ٹالرنس پالیسی کا حصہ ہے۔ پی سی بی کی جانب سے جاری کردہ بیان میں چیئرمین پی سی بی نے اوپننگ بلے باز کے خلاف مؤثر کاروائی پر پی سی بی اینٹی کرپشن یونٹ کو مبارکباد کا مستحق قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی سی بی ٹیم نے چھ ماہ میں شرجیل خان کا معاملہ انجام تک پہنچایاہے۔