مقبوضہ بیت المقدس:مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلیدارالحکومت تسلیم کرنے کے خلاف عالمی ردعمل نے امریکا کو فیصلہ موخر کرنے پر مجبور کر دیا۔ فرانسیسی صدر میکرون نے ممکنہ فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا ہے.
پی ایل او کے چیف نمائندہ خصوصی کہتے ہیں فیصلہ دو ریاستی نظریے کی موت ہو گا۔ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل دارالحکومت تسلیم کرنے کا ممکنہ فیصلہ امریکا کے گلے پڑنے لگا، مسلم دنیا کی سخت مخالفت کے بعد فرانسیسی صدر نے بھی ممکنہ امریکی فیصلے کی مخالفت کر دی۔ فرانسیسی صدر نے صدر ٹرمپ سے ٹیلی فونک بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ انہیں امریکا کے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے ممکنہ فیصلے پر تشویش ہے۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت فلسطین اسرائیل مذاکرات کے تحت متعین ہونی چاہیے۔فلسطین لیبریشن آرگنائزیشن کے چیف نمائندہ خصوصی نے واشنگٹن میں انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا دو ریاستی نظریے کی موت ہو گا۔ ڈاکٹر حسام زولمٹ کا کہنا تھا کہ فیصلے کے تباہ کن نتائج نکلیں گے۔
عالمی سطح پر مخالفت کے بعد امریکی سفارت خانہ منتقل کرنے کا فیصلہ کم از کم ایک دن کے لیے موخر ہو گیا ہے۔ وائٹ ہائوس کے مطابق صدر ٹرمپ سفارت خانہ منتقل کرنے کا فیصلہ آنے والے دنوں میں کریں گے۔ ترجمان نے کہا کہ امریکی صدر اس معاملے میں شروع سے بالکل واضح موقف رکھتے ہیں۔