لاہور: جماعت اسلامی پاکستان کے سیکرٹری جنرل اور سابق ممبر قومی اسمبلی لیاقت بلوچ نے لاہور میں حادثاتی اور اتفاقی بنیاد پر ایک نوجوان کے ہاتھوں لوئر دیر کے نوجوان طالبعلم کے قتل کے حوالہ سے دو خاندانوں میں مصالحت کرادی ۔
لوئر دیر میں ڈسٹرکٹ بار کے سابق صدر سینئر ایڈووکیٹ کے حجرہ پر مصالحتی جرگہ میں پوری برادری نے اتفاقی حادثہ ، اللہ کی رضا کی بنیاد پر معافی کا اعلان کیا۔ لیاقت بلوچ نے اس موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ دیر ، بونیر اور مالا کنڈ کے عوام نے جماعت اسلامی پر مکمل اعتماد کیاہے ۔ اس پر عوام کے شکر گزار ہیں ۔ ہمیں اس پر فخر ہے ۔ جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت سے مطالبات عوامی مفاد میں ہیں کہ دیر ، چترال ، بونیر میں یونیورسٹیاں قائم کی جائیں ۔ دینی تعلیم کے اساتذہ کی تقرری میں تاخیری حربے دور کیے جائیں ۔ قومی زبان اردو کی لازمی حیثیت نافذ کی جائے اور وزیراعلیٰ اپنے اعلان کے مطابق بنک آف خیبر کے کرپٹ و نااہل ایم ڈی کے خلاف کاروائی کریں ۔ گڈ گورننس کے لیے جماعت اسلامی کے مطالبات وزیراعلیٰ پرویز خٹک پورے کریں۔
لیاقت بلوچ نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ جماعت اسلامی سیاست میں شائستگی اور عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے ۔ جمہوریت اور سیاسی عمل میں اختلاف رائے کو برداشت کرنا ضروری ہے ۔ پانامہ لیکس میں شامل 475 افراد کے خلاف کاروائی سے ہی کرپشن کے خاتمہ کا آغاز ہوگا۔ وزیراعظم نوازشریف دیر میں سوئی گیس کی فراہمی میں منتخب ایم این اے ، ایم پی ایز ، ضلعی انتظامیہ کو نظر انداز کرنے کا نوٹس لیں اور عوامی مینڈیٹ کی خلاف ورزی روکی جائے۔
اس موقع پر ایم این اے صاحبزادہ محمد یعقوب ، ناظم ضلع لوئر دیر رسول خان ، ناظم ضلع اپر دیر صاحبزادہ فصیح اللہ ، صوبائی وزیر خزانہ مظفر سید ، امیر ضلع مولانا اسد اللہ اور دیگر مشران و معززین موجود تھے۔